کشمیر پر واویلا کرنے والوں کو بلوچستان پر مظالم یاد نہیں – اختر مینگل

501

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ کشمیر پر واویلا کرنے والوں کو بلوچستان پر کیے گئے مظالم یاد نہیں، کشمیر آپ کے ہاتھ میں نہیں بلوچستان تو آپ کے ہاتھ میں ہے ہمیں ذمہ داری دی گئی ہے کہ مرکز میں ہوں یا صوبے میں بلوچ کی ننگ ناموس کی بات کریں، راتوں رات جماعتیں بنائی جاتی ہیں فائدہ وہ اٹھاتے ہیں ہر دور میں مختلف پارٹیاں بنائی جاتی ہیں لوگ وہی ہوتے ہیں، منزل دور ہے ہمیں جدوجہد جاری رکھنی چاہیئے وعدہ نہیں کرتا کہ سکول، سڑکیں اور روزگار دونگا وعدہ کرتا ہوں آپ کی ناموس برقرار رکھونگا جس کارکن نے ننگے پاوں تپتی دھوپ میں پارٹی جھنڈے لگائے وہ مجھ سے سوال کرسکتے ہیں اگر ہمارے لوگ ہم سے مطمئن نہیں تو ہمیں بتائیں استعفے دینے کو تیار ہیں اگر جانور کے بچے کو بھی دور کیا جائے تو وہ شور مچاتے ہیں ان خیالات کااظہار انہو ں نے سابق نائب ناظم میر ولی محمد لہڑی کی بی این پی میں ساتھیوں سمیت شمولیت کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔

اس موقعے پر پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ، ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، حاجی لشکری رئیسانی، آغا حسن بلوچ، موسیٰ بلوچ، ساجد ترین، اختر حسین لانگو، احمد نواز بلوچ، نذیر بلوچ، یونس بلوچ ودیگر نے بھی خطاب کیا۔

سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ بی این پی کو ناکام بنانے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کیے گئے ہمارے اکثریتی علاقوں میں مختلف گروپ بنائے گئے ہمارے کارکنوں نے تمام سازشوں کو ناکام بنایا ہم آج تک مشکل حالات کا سامنا کر رہے ہیں ہم نے کبھی اچھے دن نہیں دیکھے راتوں رات جماعتیں بنائی جاتی ہیں فائدہ وہ اٹھاتے ہیں ہر دور میں مختلف پارٹیاں بنائی جاتی ہیں لوگ وہ ہی ہوتے ہیں، منزل دور ہے ہمیں جدوجہد جاری رکھنی چاہیئے۔

سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں میں مایوسی پیدا کرنے کیلئے ہتھکنڈے استعمال کیئے گئے، جمہوری سیاست سے ہر دور میں دور رکھنے کی کوشش کی گئی، بلوچستان میں پانچ آپریشن ہوئے لیکن عوامی حقوق کی تحریک ختم نہیں ہوئی، بی این پی کو حکومت ملی تو ماضی میں پارٹی توڑ دی گئی بی این پی کی اصولی سیاست تحریک اور نظریہ کا نام ہے بلوچستان نیشنل پارٹی تمام بلوچستانیوں کی نمائندہ جماعت ہے، دو ہزار دو سے اب تک پارٹی کارکن شہید ہوئے بازو کاٹ دیئے گئے لیکن بلوچستان کے حقوقِ کا نعرہ بلند کرتے رہے گے اپنے کاروان کے ہر کارکن کے حق کا تحفظ کروں گا بلوچستان کے حقوق کیلئے جان کی بازی لگانے سے دریغ نہیں کروں گا بلوچستان کے حقوق کا سودا نہیں کیا، کسی لاپتہ ماں کے آنسو روکنے اور صوبے کی ترقی اگر سودا ہے تو کرینگے ان سے پوچھا جائے جنہوں نے وزارت اعلیٰ کے عوض سودے بازی کی ہم پر تنقید کرنے والے غیرت اور بے غیرتی کے سودے کا موازنہ کریں فیصلہ عوام نے کرنا ہے کون اچھا فیصلہ کررہا ہے قبائلی لوگ اس سر پر دستار باندھتے ہیں جو ان کی عزت کی حفاظت کرسکے ناکہ جو سردار اپنے عوام کی ناموس کے حفاظت نہ کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ وعدہ نہیں کرتا کہ سکول، سڑکیں اور روزگار دونگا وعدہ کرتا ہوں آپ کی ناموس برقرار رکھونگا جس کارکن نے ننگے پاوں تپتی دھوپ میں پارٹی جھنڈے لگائے وہ مجھ سے سوال کرسکتے ہیں اگر ہمارے لوگ ہم سے مطمئن نہیں تو ہمیں بتائیں استعفے دینے کو تیار ہیں اگر جانور کے بچے کو بھی دور کیا جائے تو وہ شور مچاتے ہیں ہمارے سینکڑوں انسان غائب ہیں کشمیر پر واویلا کرنے والوں کو بلوچستان پر کیے گئے مظالم یاد نہیں، کشمیر آپ کے ہاتھ میں نہیں بلوچستان تو آپ کے ہاتھ میں ہے ہمیں ذمہ داری دی گئی ہے کہ مرکز میں ہوں یا صوبے میں بلوچ کی ناموس کی بات کریں وفاقی حکومت کو تنبیہ کرتے ہیں کہ ہمارے 6 نکات پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے صرف زبانی خرچ سے کام نہیں چلے گا۔