دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق بلوچ نیشنل موومنٹ کی جانب سے بلوچستان میں انسانی حقوق کے پامالیوں سمیت بلوچ خواتین و بچوں کے جبری گمشدگیوں کے واقعات کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
احتجاجی مظاہرہ لندن میں 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ پر برطانوی وزیر اعظم کے گھر کے سامنے کیا گیا جس میں بلوچ نیشنل موومنٹ کے رہنماوں اور کارکنان نے شرکت کی۔
اس حوالے سے گذشتہ دنوں بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بی این ایم عالمی سطح پر حانی گل کی آواز بننے سمیت ان تمام بلوچوں کی بازیابی اور پاکستان کے جنگی جرائم کے خلاف آواز اٹھا رہا ہے جنہیں جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے یا کسی بھی طرح سے ریاستی جبر کا سامنا کر رہے ہوں اس بربریت کے خلاف آواز ہمارا قومی و انسانی فرض ہے۔
خیال رہے گوادر سے تعلق رکھنے والے حانی گل بلوچ نے گذشتہ دنوں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ انہیں ان کے منگیتر کے ہمراہ پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے جبری گمشدگی کا شکار بنایا تھا۔
حانی گل کے مطابق انہیں تین مہینے بعد رہا گیا لیکن ان کی منگیتر تاحال لاپتہ ہے جبکہ جبری گمشدگی کے دوران انہیں تشدد اور زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
بلوچ نیشنل موومنٹ برطانیہ کے صدر حکیم بلوچ نے ٹی بی پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا مسئلہ شدت اختیار کرچکا ہے جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ ان گمشدگیوں کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ گذشتہ کچھ عرصے سے بلوچ خواتین و بچے بھی ان گمشدگیوں کا شکار ہورہے ہیں۔
حکیم بلوچ کا کہنا ہے کہ حانی گل بلوچ جیسے واقعات اس سے قبل بھی رونما ہوچکے ہیں لیکن حانی گل نے کھل کر اس حوالے سے بات کرکے پاکستانی خفیہ اداروں اور فورسز کا مکروہ چہرہ دنیا کو دکھایا ہے۔
واضح رہے بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے آواز اٹھانے والی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے مطابق اس وقت 40 ہزار سے افراد جبری گمشدگیوں کا شکار ہے جبکہ ان میں خواتین و بچے بھی شامل ہیں۔
بلوچ سیاسی و سماجی جماعتوں کا موقف ہے کہ ان جبری گمشدگیوں میں پاکستانی فورسز اور خفیہ ادارے براہ راست ملوث ہیں۔