اقوام متحدہ کے سیشن کے موقع پر جنیوا میں بلوچ نسل کشی اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے پوسٹر آویزاں
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق جنیوا میں یو این ہیومن رائٹس کونسل کی 42 ویں سیشن کے موقع پر بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے پوسٹر اور بینر آویزاں کردیے گئے۔
پوسٹر اور بینروں کے ذریعے بلوچستان اور خیبرپختواہ میں جاری انسانی حقوق کے پامالیوں کے حوالے سے آگاہی دی جارہی ہے جبکہ اس حوالے سے بلوچ ایکٹوسٹس کی جانب سے ایک ٹینٹ بھی قائم کردیا گیا ہے جس کے اطراف میں بلوچستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے پوسٹر لگائے گئے ہیں۔
مذکورہ ٹینٹ کے اندر مختلف پروگرام منعقد ہونگے جن میں یورپین پارلیمنٹ کے ممبران سمیت انسانی حقوق کے اداروں کے ممبران شرکت کرینگے۔
یاد رہے اس حوالے سے بلوچ ہیومین رائٹس کونسل اور بلوچ وائس ایسوسی ایشن الگ الگ پروگرامز منعقد کرنے کے اعلامیہ جاری کرچکے ہیں۔
بلوچ ہیومین رائٹس کونسل کی جانب سے آج جنیوا میں “بلوچستان میں انسانی بحران” سے متعلق ایک بریفنگ ہوگی جس میں مختلف ممالک کے سفارتی عملہ اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں کو بلوچستان میں انسانی حقوق کی خوفناک صورتحال سے آگائی دی جائیگی جبکہ گیارہ ستمبر کو دوپہر دو بجے سے چار بجے تک بی ایچ آر سی ٹینٹ بروکن چیر جنیوا میں سیمینار بہ عنوان، ” بلوچستان میں ریاستی سرپرستی میں مذہبی شدت پسندی کا فروغ: علاقائی و بین الاقوامی اضطراب” کا انعقاد کیا جائے گا
بلوچ وائس ایسوسی ایشن کے اعلامیے کے مطابق 17 اور 18 ستمبر کو دو مختلف ایونٹس منعقد کی جاری ہیں جس میں بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں اور بلوچ لاپتہ افراد کے بارے میں اقوام متحدہ کو آگاہ کیا جائے گا، اس کے علاوہ پاک چائنہ اشتراکیت میں بننے والی سی پیک اور اس پروجیکٹ کے ضمن میں بلوچ بلوچستان اور بلوچ عوام پر سی پیک کے منفی اثرات کے موضوع پر 18 تاریخ کو ایک مباحثہ بھی ہوگا جس میں مختلف انسانی حقوق کے اراکین سمیت معاشی ماہرین شرکت کرینگے۔