تربت میں فورسز کا گھر پر چھاپہ، خاتون کو ہراساں کیا گیا

338

بلوچ خواتین و بچوں پر تشدد و جبری گمشدگی کے خلاف سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔

دی بلوچستان پوسٹ نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع تربت میں پاکستانی فورسز نے ایک گھر پر چھاپہ مارا ہے جبکہ اس دوران  سعیدہ نامی خاتون کو ہراساں کیا گیا۔

واقعے کے حوالے سے بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے جنرل سیکرٹری عبداللہ عباس کا سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر اس حوالے سے کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے تربت میں میرے کزن سعیدہ کے گھر پر چھاپہ مارا، اسے ہراساں کرنے سمیت اس کا موبائل چھین لیا۔

بی ایچ آر او رہنما کا مزید کہنا ہے کہ وسیع پیمانے پر اجتماعی سزا کے طور پر خواتین و بچوں کو نشانہ بنانا انسانیت کے خلاف جرم ہے۔

اسی حوالے سے سیاسی جماعت بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے ٹوئٹر پر کہا کہ فوجی اہلکاروں نے شام 5 بجے کے قریب تربت میں بی این ایم کے سیکرٹری خزانہ ناصر بلوچ کے بہنوئی غلام جان کے گھر پر چھاپہ مارا، اہلکاروں نے اس کی بہن سعیدہ کو ہراساں کیا اور ان کا موبائل  چھین لیا گیا۔

خلیل بلوچ نے اس واقعے کو بلوچوں کے وقار پر ایک اور حملہ قرار دیا۔

یاد رہے گذشتہ روز حانی گل نامی لڑکی نے انکشاف کیا تھا کہ انہیں پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے جبری طور پر گمشدگی اور زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس کا منگیتر تاحال خفیہ اداروں کے تحویل میں ہے جس کے بعد بلوچ سیاسی و سماجی حلقوں میں اس حوالے سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔

سیاسی و سماجی حلقے پہلے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں کہ بلوچستان میں اجتماعی سزا کے طور پر سیاسی کارکنوں کے اہل خانہ کو پاکستانی فورسز، خفیہ اداروں کے اہلکار تشدد کا نشانہ بنانے سمیت جبری گمشدگی کا شکار بنارہے ہیں۔