افغانستان میں صدارتی انتخابات میں ووٹنگ کا عمل مکمل ہو گیا جس کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور ابتدائی نتائج کا اعلان 17 اکتوبر کو متوقع ہے۔
افغانستان میں صدارتی انتخابات میں ووٹنگ کا عمل مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے شروع ہوا جو سہ پہر 3 بجے تک تھا تاہم افغان الیکشن کمیشن نے ووٹنگ کا دورانیہ دو گھنٹے بڑھایا جس کے بعد پولنگ 5 بجے تک جاری رہی۔
ووٹنگ مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے اور افغان الیکشن کمیشن کے مطابق ابتدائی نتائج 17 اکتوبر کو جاری کیے جائیں گے۔
صدارتی انتخابات میں افغان صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ اور گلبدین حکمتیار سمیت 14 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے۔
صدارتی امیدواروں اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ اور گلبدین حکمت یار نے کابل میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ صدارتی انتخابات کیلئے 96 لاکھ ووٹرز رجسٹرڈ ہیں جن کیلئے 5 ہزار 373 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے تھے۔
طالبان کی دھمکیوں کے باعث سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے اور افغان دارالحکومت کابل میں ہر طرح کے ٹرکوں کا داخلہ بند تھا۔
افغان حکام کے مطابق افغانستان میں انتخابی عمل کےدوران 68 حملے کیےگئے جن میں سے زیادہ تر کو افغان سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنایا۔ افغان حکام کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں 5 سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 37 شہری زخمی ہوئے ہیں۔
اِدھر افغان طالبان نے عوام کی جانب سے صدارتی انتخابات کو مسترد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ کابل انتظامیہ کے دھوکے پر مبنی الیکشن میں عوام کی عدم شرکت نے ثابت کردیا کہ کسی دوسرے غیرملکی فریق کی فرمائش اور جارحیت قابل قبول نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان عوام کی اکثریت نے الیکشن سے بائیکاٹ کرتے ہوئے اسے ناکام بنایا، محدود شہروں میں چند سرکاری ملازمین، تنخواہ دار اور چند افراد کے علاوہ عوام کی اکثریت نے بیرونی مسلط کردہ انتخابات کو رد کیا ہے۔
یاد رہے کہ 2001 میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد یہ چوتھے صدارتی انتخابات ہیں جبکہ اس سے قبل 2 بار حامد کرزئی اور ایک بار اشرف غنی صدرارتی انتخابات میں جیت چکے ہیں۔