برطرف اساتذہ کا سیکرٹری سیکنڈری تعلیم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع کیچ میں سیکنڈری تعلیم کے جانب سے ضلع بھر کے 114 اساتذہ کو برطرف کردیا گیا اساتذہ کے جانب سے برطرفی کے خلاف احتجاج-
برطرف اساتذہ نے ڈی ای او و ایم پی اے لالہ رشید دشتی اورصوبائی وزیر خزانہ ظہور بلیدی کے رہائش گاہوں کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم پر الزامات غلط ہیں کہ برطرف تمام ٹیچرز غیر حاضری اور الٹرنیٹ رکھنے کےمرتکب ہوئے ہیں غیر جانبدارانہ مانٹرنگ نہیں کی گئی، صوبائی سیکرٹری نے قانونی تقاضے پورا نہیں کئے ہیں اگرہم غیرحاضر تھے اور الٹرنیٹ بندے رکھے ہوئے تھے تو اتنے مہینوں سے تنخواہیں بند کیوں نہیں کی گئی؟
اساتذہ نے کہا پانچ مہینے قبل غیر متعلقہ افراد پر مشتمل آرٹی ایس ایم کی رپورٹ کے بعد جب ہم نے شوکاز نوٹس کا جواب دیکر ڈیوٹی پر موجود تھے پھر دوبارہ سکولوں کادورہ کرکے حاضریاں کیوں چیک نہیں کئے گئے صوبائی سیکرٹری سیکنڈری تعلیم اور صوبائی مشیر تعلیم کی غیرذمہ دارانہ اقدامات سے صوبائی حکومت کی جگ ہنسائی اور علاقے کے عوامی نمائندوں کیلئےمشکلات پیدا ہوگا-
مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ برطرف اساتذہ کو بحال کیا جائے بصورت دیگر ضلع بھر کے متاثرین اساتذہ اپنے یونین، طلبا اور سول سوسائٹی کے ساتھ ملکر احتجاج کو وسعت دیں گے۔
تاہم صوبائی وزراء نے اساتذہ ملکر کر ان کے مسائل حل کرنے کی یقین دھانی کرائی ہے –
یاد رہے بلوچستان بھر میں اساتذہ و طلباء سمیت انجینئرز صوبائی حکومت سمیت اداروں کے غیر منصفانہ پالیسیوں کے وجہ سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے سراپا احتجاج رہے ہیں تاہم صوبائی حکومت کے جانب سے کوئی خاص پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی ہے-