بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3689 دن مکمل ہوگئے۔ سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقعے پر وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم کا اس کی اپنی ہی سرزمین پر بہائے جانے والا خون ریاستی جارحیت سے لگائی گئی آگ سے کہیں دکھائی نہیں دے رہا جبکہ جمہوریت اور انسانی حقوق کی یہ دعویدار قومیں بہیمانہ فوجی کاروائیوں سے آنکھیں بند کیے بیٹھی ہیں۔ پاکستانی سیاسی، مذہبی، سماجی دانشور، ادیب اور صحافیوں کی بلوچ قوم کے ساتھ برتی جانے والی بے اعتنائی، بے رخی، ثابت کرتی ہے کہ بلوچ نسل کش فورسز کی کاروائیوں کو ان تمام حلقوں کی حمایت حاصل ہے لیکن جب بلوچ ان تمام حلقوں کو ان کا اصل چہرہ اور کردار آئینے میں دکھاتے ہیں تو یہ تمام نام نہاد جمہوری لبرل اور انسانی حقوق کے چمپیئن چیخ اٹھتے ہیں کہ بلوچ تنگ نظری اور تعصب کا مظاہرہ کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم اقوام متحدہ سمیت حق، انصاف اور امن کے داعی تمام بین الاقوامی قوتوں سے اس مطالبے پر حق بجانب ہے کہ اگر بلوچ قوم اقوام متحدہ سمیت حق انصاف اور امن فورسز کی بلوچ نسل کش کارروائیوں اور جنگی جرائم کا فوری نوٹس لے۔