حفیظ اللہ بلوچ سمیت تمام لاپتہ بلوچ افراد کو سامنے لایا جائے ۔ بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن
بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے دالنبدین سے ماورائے عدالت گرفتار ہونے والے حفیظ اللہ محمد حسنی بلوچ کے اغوا میں ملوث میجر نوید کو پاکستان آرمی کی جانب سے سزا دینے کے دعوے پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہم کئی عرصوں سے وضاحت کرتے آرہے ہیں کہ بلوچستان میں ماورائے عدالت گرفتاری عسکری اداروں اور ان کے خفیہ اداروں کی جانب سے کی جارہی ہیں۔ ایک طرف ملک کے اعلیٰ سول و عسکری ادارے اس بات کا برملا اعتراف کرچکے ہیں لیکن دوسری طرف ماورائے عدالت گرفتاری میں تسلسل کے ساتھ اضافہ کیا جارہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ میجر نوید کی جانب سے حفیظ اللہ کی بازیابی کے لئے اہلخانہ سے 68 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا گیا، والدین نے اپنے لخت جگر کی بازیابی کے لئے اتنی بڑی رقم کا بندوبست کرکے میجر نوید کو فراہم کیا لیکن اس کے باوجود انہیں رہا نہیں کیا گیا بلکہ مزید پچاس لاکھ روپے کا مطالبہ کیا گیا جو اہلخانہ کے دسترس سے باہر تھی اور انہوں نے مجبور ہو کر احتجاج کی راہ اپنالی۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اس واقعے کے بعد فوج کی جانب سے تحقیقات کا حکم دیا گیا اور تحقیقات میں ملوث میجر کو سزا دینے کا دعویٰ کیا گیا جو ایک اچھا اقدام ہے۔
مرکزی ترجمان نے کہا کہ ہم آرمی چیف سمیت تمام طاقتور اداروں کے سربراہوں سے اپیل کرتے ہیں کہ حفیظ اللہ بلوچ سمیت تمام لاپتہ بلوچ افراد کو منظر عام پہ لایا جائے اور تاوان کی مد میں دی جانے والی رقم اہلخانہ کو واپس دی جائے اور اس طرح کے واقعات میں ملوث کرداروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ بلوچستان کے طول و عرض سے ہزاروں کی تعداد میں بلوچ فرزند عسکری اداروں کے ہاتھوں ماورائے عدالت گرفتار کئے جاچکے ہیں اور اس طرح کے کئی واقعات رونماء ہوچکے ہیں کہ لاپتہ ہونے والے بلوچ فرزندوں کے خاندان سے رقم کا مطالبہ کیا گیا جو لاپتہ افراد کے اہلخانہ کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔
ترجمان نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کے حوالے جو کمیشن تشکیل دیا گیا ہے اسے فعال کیا جائے اور تمام مِسنگ پرسنز کو عدالتوں میں پیش کرکے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔