قلات و مستونگ سے لاپتہ نوجوان تاحال بازیاب نہ ہوسکے

126

قلات سے بلوچستان یونیورسٹی کا طالب اور مستونگ سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے خطاط کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا تھا جو کہ تاحال بازیاب نہ ہو سکے ۔

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق 28 اکتوبر 2016 کو پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے شیر احمد ولد غوث بخش کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پہ منتقل کر دیا تھا جو کہ تاحال بازیاب نہ ہوسکا  ۔

 کلی دتو سے اپنے گھر سے لاپتہ ہونے والا شیر احمد مستونگ شہر میں خطاطی کا کام کرتا تھا ۔

دریں اثناء قلات پوسٹ آفس کالونی سے بلوچستان یونیورسٹی کا طالب دو ماہ گزرنے کے باوجود تاحال بازیاب نہ ہوسکا ۔

 ماجد مینگل ولد داد محمد کے لواحقین نے حکومتی اداروں سے اپیل کی کہ وہ ہمارے لاپتہ بیٹے کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہا کردیں ۔

یاد رہے کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے اس وقت پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے ہزاروں افراد لاپتہ ہیں جن کی بازیابی کےلئے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے گذشتہ ایک دہائی سے پرامن احتجاج جاری ہے جبکہ حالیہ عرصے میں قوم پرست پارلیمانی جماعت بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے بھی پاکستان کے وفاقی حکومت کی حمایت کے بدلے اپنے جن چھ نکات کو پیش کیا ان میں ایک نقطہ لاپتہ افراد کی بازیابی کا بھی ہے