فدائی ریحان جان
سیف بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
دشمن جب کسی زمین پر قبضہ کرتا ہے تو سب سے پہلے وہ وہاں عوام کی سوچ پر اپنا قبضہ جماتا ہے، ان کے سوچنے کی قوت کو وہ اتنا معذور بنا دیتا ہے کہ وہ صحیح اور غلط میں فرق کرنے کی صلاحیت کھو بیٹھتے ہیں- اس کیلئے وہ سب سے پہلے نوجوان نسل کو اپنا ٹارگٹ بنا کر انھیں تعلیم جیسی عظیم نعمت سے محروم کر دیتا ہے اور نشے کا عادی بنا دیتا ہے، جس سے نوجوان نسل تباہی کے دہانے پر پہنچ جاتے ہیں- ایسے میں دشمن کو اپنا قبضہ گیریت برقرار رکھنے میں آسانی ہوتی ہے۔
دشمن غلام قوم کے کلچر، شناخت کو چھین کر اپنا کلچر ان پر مسلط کرتا ہے، اور وہ بآسانی دشمن کے مسلط کردہ کلچرز کو قبول کر بٹھتے ہیں- تعلیمی اداروں کو نا ہونے کے برابر کرتا ہے اور جو ایک یا دو تعلیمی ادارے ہوں تو وہاں بھی انہی کے پارے پڑھائے جاتے ہیں –
ایسے قوموں میں چند باشعور نوجوان خود پر ہونے والے مظالم کو شدت سے محسوس کرتے ہیں اور ان کیخلاف یک مشت ہوکر آواز اٹھاتے ہیں، جس سے دشمن کو خطرہ محسوس ہوتا ہے تو وہ ان نوجوانوں کی آواز کو کنڈیم کرنے کیلئے اپنی طاقت کے ذریعے ناکام ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے، لیکن ان نوجوانوں کو اپنے سے زیادہ قومی بقاء کی فکر ہوتی ہے اور وہ ریاستی ہتھکنڈوں کو بلاخوف ہوکر اپنی مسلسل جدوجہد کو جاری رکھتے ہیں۔
تاریخ ایسے ہزاروں لاکھوں جانثاروں سے بھری پڑی ہے، جنھوں نے اپنی قومی بقاء کیلئے خود کو قربان کیا- اپنی قومی شناخت کو زندہ رکھنے کیلئے طویل اور پر کٹھن جدوجہد کا راستہ اپنایا- اپنے سے سو گنا طاقتور دشمن کا مقابلہ کرکے اپنی سرزمین اور ساحل و وسائل کا دفاع کیا –
ان جانثاروں میں سے ریحان اسلم کا نام سر فہرست ہے، جس نے کم عمری میں اپنے قیمتی جان کو قربان کرکے ایسا نذرانہ پیش کیا جو رہتی دنیا تک نوجوان نسل کی رہنمائی کرتی رہے گی- نوجوانوں میں ریحان جان قائدانہ اہمیت رکھتے ہیں –
ہزاروں لاکھوں سلام شہید جنرل اسلم بلوچ کو جس نے ریحان جیسے عظیم سپوت کو جنم دیا اور اپنے ہاتھوں سے اس عظیم راہ پر روانہ کیا –
آج ریحان ایک ایسے سوچ اور فکر نام ہے جس نے دشمن کو ذہنی طور مریض بنا دیا ہے، فدائی ریحان شاید ہی ایک فرد ہوا کرتا تھا، لیکن اب وہ تاریخ میں ایک فرد نہ رہا- کیونکہ ریحان نے جس راہ کو چنا، اسی راہ کو رازق، رئیس، ازل، حمل، اسد، منصب اور کچکول نے بھی اپنایا- ایسے ہزاروں ریحان اس زمیں پر فنا ہونے کو تیار ہیں، ایسے ہزاروں ریحان اپنی زمین، اپنے حق پر مر مٹنے کو تیار ہیں، جس پر ریحان اور باقی ساتھیوں نے اپنا قیمتی خون بہایا۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔