شہید ریحان کی تاریخی قربانی – ریاض بلوچ

285

شہید ریحان کی تاریخی قربانی

ریاض بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

روز اول سے ہی خداوند تعالیٰ کا یہ ضابطہ رہا ہے کہ اپنے برگزیدہ بندوں کو کڑی امتحان اور آزمائش کی سخت ترین منزلوں سے گذارتا ہے، انہیں قدم قدم پہ جاں نثاری اور تسلیم و رضا کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے. پروردگار کے انبیاء کرام کے بعد یہ مرتبہ عالم میں شاید ہی چند پیغمبر صفت اور تاریخ رقم کرنے والے کچھ لوگوں میں پایا گیا ہو، جو آزمائش میں پورا اترے اور سرخرو ہوجائیں.

جدید تاریخ میں شہید استاد جنرل اسلم بلوچ اور لمـہ یاسمین انہی ہستیوں میں کروڑوں میں ایک ہیں، جو اپنے ہی لخت جگر دلہے کو دلہن وطن بلوچستان کیلئے اپنے ہاتھوں سے ہی بناؤ سنگھار کرکے فدائی قربانی کیلئے پیش کرتے ہیں اور اس آزمائش میں کامیاب ہوکر سرخرو ہوجاتے ہیں.

حضرت اسماعیل علیہ السلام کی طرح شہید ریحان جان بھی اپنے شفیق والد کے فیصلے کی تعبیداری کرتے ہوئے راہِ حق پہ قربان ہونے کیلئے تیار ہو جاتے ہیں.

شہید ریحان جان کی قربانی کو انسانی تاریخ میں ایک منفرد اور بلند مقام حاصل ہے، بلوچ تاریخ کے اوراق اس عظیم قربانی کو ہمیشہ سنہرے لفظوں سے یاد رکھے گی.

جب شہید ریحان جان کی قربانی اور اس قربانی کے اصل فلسفے پر لکھنے کی کوشش کی تو الفاظ بے قابو تھے اور خیال ایک جگہ منجمد نہیں ہو پا رہا تھے، حالانکہ بلوچ تاریخ جدوجہد قربانیوں سے بھری پڑی ہے لیکن کچھ واقعات ایسے رونما ہوتے ہیں کہ ان کو بیان کرنے میں الفاظ کا چناؤ مشکل ہوتا ہے یا راقم کی اوقات ان کو بیان کرنے کے قابل نہیں ہوتا ہے.

اس دور میں جہاں نام مقام، عزت اور دولت حاصل کرنے کیلئے لوگ کیسے کیسے سیاست اور منافقت کرتے ہیں، دوسری طرف ایک مخلص استاد اور وطن کی عشق سے سرشار سپہ سالار اپنے مادر وطن کی دفاع کیلئے اپنے ہی لخت جگر کو قربانی کیلئے پیش کرتے ہیں جس سے دشمن کے اوسان خطا ہوجاتے ہیں اور اپنے ہکا بکا رہ جاتے ہیں. قابل اعتبار ہیں وہ ہستیاں جنہوں نے بلوچ قومی بقاء اور تشخص کیلئے عملی قربانی دی اور اپنا قیمتی خون بہایا، تاریخ میں امر رہے وہ ہستیاں جنہوں نے زبانی جمع خرچ نہیں کی اور کریڈٹ کے پیچھے نہیں بھاگے، پس وہ بھروسے کے حقدار رہے اور لیجنڈ قرار پائے.

قربانی ایک عظیم مقصد کیلئے قربان ہونے کا نام ہے، اپنے ذات سے نکلنے کا فلسفہ ہے، قربانی اس وعدے کو سچ ثابت کرنے کا فلسفہ ہے جو ایک محترم کاز کیلئے کیا گیا ہو. قربانی ایک عظیم مقصد کے حصول کیلئے دیا جاتا ہے.

شہید ریحان جان نے چینی استعمار کے کانوائے پہ فدائی حملہ کرکے انہیں ایک واضح پیغام دے دیا، چینی استعمار پاکستانی قبضہ گیر سے ملکر مقبوضہ بلوچستان میں استحصالی منصوبوں کی تکمیل کر رہے ہیں، بلوچ قوم کی نسل کشی کر رہے ہیں، یہ منصوبے بلوچوں کو انکی زمین سے بیدخل کرنے کیلئے سر انجام دیے جا رہے ہیں انکے زمین ساحل اور وسائل پہ قبضہ کیا جا چکا ہے یہ قبضہ چھڑانے کیلئے بلوچ کے پاس کھونے کو کچھ نہیں پانے کیلئے بہت کچھ ہے.ان عظیم قربانیوں کا نتیجہ ایک آزاد وطن ہوگا.

شہید ریحان جان نے دشمن کو یہ پیغام دیا کہ بلوچ اپنے دھرتی وطن کی حفاظت اور دفاع کیلئے آخری حد تک جا سکتا ہے، شہید ریحان کے فدائی فلسفے کو مجید بریگیڈ کے سرمچاروں نے مزید آگے بڑھایا اور دشمن کیخلاف یہ طریقہ واردات استعمال کیا اور آگے مزید فدائی حملے کرنے کا عزم کیا۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔