انسانی حقوق کے علمبردار سیاسی و سماجی کارکن سعد اللہ بلوچ سمیت دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے آواز اٹھا کر اپنا انسانی اور اخلاقی حق ادا کریں – لواحقین
25 اگست 2009 کو بلوچستان کے ضلع خضدار سے لاپتہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سابق ضلعی جنرل سیکرٹری، سیاسی و سماجی کارکن سعد اللہ بلوچ کی جبری گمشدگی کو 10 سال مکمل ہوگئے لیکن وہ بازیاب نہیں ہوسکے۔
دس سال قبل 25 اگست 2009 کو رمضان کے مہینے میں سیکورٹی فورسز و خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے سعد اللہ بلوچ کو عید گاہ روڈ خضدار سے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا، سعد اللہ بلوچ کی بازیابی کے لئے ان کے اہلخانہ نے عدالتوں سمیت دیگر تمام اداروں کے دروازوں پر دستک دی لیکن ان کی شنوائی نہیں ہوسکی اور انہیں کسی بھی ادارے سے انصاف میسر نہیں ہوا۔
جبری گمشدگی کے شکار سعد اللہ بلوچ کی اہلخانہ نے انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت دیگر بااختیار شخصیات و اداروں سے سعد اللہ بلوچ کی باحفاظت بازیابی کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعد اللہ بلوچ کو منظر عام پر لایا جائے اگر ان کیخلاف کوئی ثبوت ہے تو عدالتوں میں پیش کرکے انصاف کے تقاضے پورے کیئے جائیں اس طرح غیر قانونی طور پر کسی شہری کو لاپتہ کرنا بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
مزید دیکھیں: خضدار، جبری گمشدگی کے دس سال – ویڈیو رپورٹ ٹی بی پی
انہوں نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کے علمبردار سیاسی و سماجی کارکن سعد اللہ بلوچ سمیت دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے آواز اٹھا کر اپنا انسانی اور اخلاقی حق ادا کریں۔