حقیقی پیترزالوموف سےتاریخی ماں ناول تک ۔ عابد عدید

452

حقیقی پیترزالوموف سےتاریخی ماں ناول تک

تحریر۔ عابد عدید

دی بلوچستان پوسٹ

کہتے ہیں کہ غیر جانبداری کو جن لوگوں کی حمایت حاصل ہے، اکثر یہ وہ لوگ ہیں جو سیکولر ازم کے قائل ہیں حالاںکہ حقیقت بلکل اس کے بر عکس ہے کوئی بھی شخصیت کتنا ہی غیر جانب دار ہونے کی کوشش کرے وہ اپنی اس کوشش میں کامیاب نہیں ہوسکتا، اس لیئے جو اوپر والی تمہید گذری انہی کیلئے یہ کہنا اب دشوار نہیں ہوگا کہ پروپگینڈا اور غیر جانبداری میں عرش و فرش کا فرق ہوتا ہے کیونکہ اگر غیر جانبداری ہر جائز دلیل کو رد کردے تب وہ بذات خود پروپگینڈا بن جاتی ہے۔ آج میں ایک ایسے عنوان پر چل پڑا ہوں جس پر ایک اتفاق رائے قائم ہوسکتی ہے، وہ یہ کہ ماسوائے ہمارے ادب کے باقی ہر ادب میں ایسے کتابیں لکھی گئی ہیں جن کا تعلق اج بھی جوش و خروش کے ساتھ ان کے ارتقائی عمل سے ہے، میکسم گورکی کا ماں ناول روسیوں کے لیئے اج بھی ایک جامدانقلابی حیات زندگی ہے، جوکہ صحیح معنوں میں زماں و مکاں کا تشریح وضاحت سےکرتی ہے۔

اصولی طور پر یہ بات خوش آئیند اور ماننی چاہیئے کہ زندگی کی جو کش مکش سور مووہ کے مزدور پیترزالوموف اور اس کی ماں کے ساتھ جو سلوک روا رکھا گیا. اسی سے 1905کے انقلاب سے پہلے روسی مزدور طبقے کی زندگی اور جدوجہد کی وسیع اور ہمہ گیر تصویر کشی کی گئی لیکن تخلیق کار گورکی میں ابھی تک سوشلسٹ شعور پیدا نہیں ہوا تھا، انہوں نے ابھی پرولتاریہ کی تاریخی اہمیت کو نہیں جانا تھا مزدور طبقہ ابھی ان کے لیے محض محنت کش لوگوں کوغلامی سے نجات دلانے والا ھو گئے تھے، گورکی کے شعور میں تبدیلی کے لئے محض ایک اشارے کی ضرورت تھی اور اشارے ٹرانفسر انہیں 1905کے انقلابی ابھار نے فراہم کیاتھا، اب یہیں سے میکسم گورکی کے لیئے وافر مقدار میں خیر و شر کی جنگ کو ادب میں ضم کرنے کا اچھا خاصا مواد فراہم ھوا۔

انقلاب روس کا راستہ دشوار گذار اور پیچیدہ تھا جیسا کہ بذات خود مصنف نے اپنی کتاب میں کہا ہے

بہرحال موجودہ حالت کے لیے صحیح واحد راستہ یہی تھا جو کہ مسقبل القریب کی طرف لےجانے والا راستہ تھا,اب 1906 میں ماں ناول نےاس کی تصدیق کردی. اور 1907 میں ماں ناول روس سے شائع ھوا..

لینن ازم تک گورکی صحیح سمت گام زن تھا ابتدا ہی سے ان کے راستے اور لینن کے راستے ملنے لگے ون وژن میں اور خیالات میں اور پھر لینن ذاتی طور پر انکے دوست معلم اور لیڈر بن گئے۔

عام طور پر یہ سب کو معلوم تھا,کہ یہ ناول اس لیے حقیقی تاریخی واقعات پر مبنی ہے کیونکہ تمام عالم اقوام اسی زیر زبر کی نرغے اور کش مکش میں تھے، اب موجودہ حقیقتوں کی ضرورت کیا ہے؟ یہ یقین کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ ماں نے انقلابی جدوجہد اور انسان دوستی کے مسائل پیش کیئے تھے۔ اس میں حقیقی اور خیالی انسان دوستی کو وسعت اور گہرائی کے ساتھ بنیاد بنایا گیا تھا۔ میکسم گورکی خود لکھتے ہیں مزدوروں کے بارئے میں کتاب لکھنے کا خیال مجھےنیژنی ہی میں سور مووہ کے مظاہرے کے بعد پیدا ھوا تھا اس وقت عالمی تاریخ کے میدان میں مزدور پورا حق رکھنے والے حیثیت سے آئے تھے، بعد میں یہ عام طور پر معلوم ہوا,کہ میکسم گورکی نے اسی ناول کی وجہ سے عالمی ادب میں خود کا بنیاد رکھ لیا۔

نئی صدی کے اس عظیم رائٹر کے نغمہ خواں فنکارانہ سوانح نگار اور ادب کے نمائندے بن گئے، اس صدی کے نئے ہیرو کی بھرپور عکاسی اسی ماں ناول میں کی گئی، ماں ناول میں یہ بھی تصدیق کی گئی کہ مستقبل کے لیئے ساری قوم کی جدوجہد میں مزدور طبقہ رہنمائی کی حیثیت رکھتا ہے، یہ کتاب اپنے اسٹریکچر سے مزدور طبقے کے بارے میں تھا جو خود کو اس میں اپنی تمام خوبیوں اور سیاسی اور نظریاتی پختگی میں کمی کے ساتھ دیکھتا تھا۔ یہ مزدور طبقے اور سارے روسی عوام کے لیے قطعی طور پر ضروری کتاب تھی۔

“حوالہ جات: ماں ناول، مصنف میکسم گورکی .ترجمہ ظہور احمد خان
لیوٹالسٹائی کا قول ماں ناول کے بارے میں
لینن کی گفتگو گورکی سے ماں ناول کے بارے میں”


دی بلوچستان پوسٹ: اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔