بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی کمیٹی کا تیسرا اجلاس، بلوچستان میں تعلیمی اداروں میں طلبا کا ذہنی استحصال کیا جارہا ہے – ڈاکٹر نواب بلوچ
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی کمیٹی کا تیسرا اجلاس زیر صدارت مرکزی چئیرمین ڈاکٹر نواب بلوچ منعقد ہوا، اجلاس میں تنظیمی رپورٹ، تنظیمی امور، تنقیدی نشست اور آئندہ کا لائحہ عمل کے ایجنڈوں پر مرکزی رہنماوں نے سیر حاصل بحث کے بعد متعدد فیصلے کیئے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی رہنماوں نے کہا کہ طلبہ سیاست آج کٹھن موڑ پہ کھڑا ہے اور مستقبل میں اس کے اثراث مزید بھیانک ہوسکتے ہیں۔ تعلیمی اداروں میں انتظامیہ نےمختلف سازشوں کے تحت طلبہ کو خوف کے ماحول میں رکھا ہے جبکہ تعلیمی اداروں میں علمی و ادبی نشست منعقد کرنے کے لیے غیر اعلانیہ پابندی عائد ہے۔ بلوچستان کے تعلیمی ادارے ترقی پسند طلبا سیاست کے مراکز ہوا کرتے تھے جہاں ادب اور سیاست میں بڑے بڑے نامور کردار پیدا ہوئے لیکن آج انہی اداروں میں گھٹن کا ماحول ہے۔ آج ماضی کے نسبت بلوچ طلباء کثیر تعداد میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کا رخ کررہے ہیں لیکن اعلیٰ تعلیمی ادارے پستی کی جانب جارہے ہیں جبکہ ماضی کا معیاری ماحول تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔
رہنماوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں انتظامیہ ایک نئی سازشی پروگرام کے تحت طلباء کو احتجاجی مظاہروں اور بھوک ہڑتالی کیمپوں میں مصروف رکھنے پر تلے ہوئے ہیں۔ رواں تعلیمی سال بلوچستان کے طلباء نے کبھی میڈیکل کالجز میں میرٹ لسٹ آویزاں نہ کرنے کے خلاف تو کبھی ہاسٹلز بندش کے خلاف پریس کلب اور احتجاج مظاہروں میں گزارا ہے جو بلوچستان کے تعلیمی ماحول کے لیے انتہائی تشویشناک صورتحال ہے۔ طلباء کا ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوکر اپنے تعلیمی حقوق کے لیے آواز اُٹھانا اور اپنے مطالبات کو منوانہ طلباء سیاست کے لیے نیک شگون ہے لیکن معروضی حقائق اور انتظامیہ کی سازشی پروگرام کا صحیح ادراک رکھنا طلباء کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ طلباء کو اپنی توانائی تعلیمی اداروں میں علمی و ادبی ماحول کے فروغ میں صرف کرنی چاہیئے اور شعوری طلباء سیاست کی جانب گامزن ہونا ہوگا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی کمیٹی کے ممبران نے کہا کہ بلوچستان میں نئے قائم ہونے والے تعلیمی اداروں میں انتظامیہ کی جانب سے طلباء سیاست پر پابندی طلباء کی شعور پر قدغن لگانے کی مترادف ہے۔ طلباء کی شعوری سطح کی ترقی کلاس روم میں ممکن نہیں بلکہ تعلیمی اداروں کےماحول میں طلباء کی ذہنی نشوونما میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ بلوچستان کے سیاسی شخصیات اور پارٹیاں نئے قائم ہونے والے تعلیمی اداروں میں طلباء سیاست پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے میں کردار ادا کریں۔
مرکزی چئیرمین ڈاکٹر نواب بلوچ نے ممبران کو ہدایت کرتے ہوئے کہا اس مشکل اور کٹھن حالات میں بھی اپنی اسٹڈی سرکلز اور سیاسی بحث و مباحثے کو علمی بنیادوں پر جاری رکھنا ہماری اؤلین ترجیح ہونی چائیے اور بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اپنے ممبران اور بلوچ طالب علموں کی ذہنی تربیت کے لئے مختلف تعلیمی و تربیتی پروگرامز کے انعقاد کو یقینی بنائے گی
اجلاس کے آخر میں آئندہ کے لائحہ عمل کے ایجنڈے پر مفصل بحث کے بعد فیصلوں کو حتمی شکل دے دی گئی۔