بی ایم سی ہاسٹلز کی بندش، طلباء سڑکوں پر سونے پر مجبور

199

انتظامیہ کے جانب سے طلباء کی ہاسٹلز سے بے دخلی و بندش سے طلباء احتجاجی کیمپ میں رہائش پذیر

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بولان میڈیکل یونیورسٹی کے ہاسٹلز کے بندش سے طلباء و طالبات کا احتجاج، طلباء احتجاجی کیمپوں میں رات گزارنے لگے –

یونیورسٹی طلباء کے مطابق بولان میڈیکل کالج عرصہ دراز سے انتظامیہ کی نااہلی کا شکار ہے عید کی چھٹیوں سے قبل ری الاٹمنٹ کے نام پر طلباء کو ہاسٹلز سے بے دخل کردیا گیا تاہم چھٹیاں ختم ہونے کے بعد ہاسٹلز نہیں کھولے جارہے ہیں اور طلباء باہر سڑکوں پر رات گزارنے پر مجبور ہیں –

طلباء کے مطابق عید کی چھٹیوں پر ٹکٹ نا ملنے کے صورت میں کشمیر و اندرون بلوچستان کے طلباء گھروں کو نہیں جا پائے جس کے باعث طلباء نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ انہیں کمروں میں رہنے دے اور اپنی کاروائی کرے تاہم نااہل انتظامیہ پولیس نے ذریعے بدمعاشی کرکے تمام طلباء کو کمروں سے بے دخل کرکے احتجاجی کیمپوں میں رہنے پر مجبور کردیا ہے –

انہوں نے کہا کے انتظامیہ کی طلباء کے ساتھ رویہ بلکل بھی ٹھیک نہیں اس سے قبل کلاسوں کی دیر سے آغاز اب ہاسٹلز سے بے دخلی نے طلباء کے تعلیم کو شدید متاثر کیا ہے 16 اگست سے فائنل ئیر کے طلباء کا وارڈ بھی شروع ہوچکا ہے مگر ہاسٹلز بند ہونے کے وجہ سے طلباء وارڈ بھی نہیں لے پارہے ہیں-

یاد رہے اس سے قبل بلوچستان کے مختلف میڈیکل کالجوں کے لسٹ نا لگنے کے باعث طلباء احتجاجاً اپنے کلاسز کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لگانے پر مجبور ہوئے تھے تاہم دو ماہ قبل کلاسز کا آغاز ہوا تھا-

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا ہاسٹلز کی بند کو انتظامیہ کی طلباء کے خلاف غیراعلانیہ جنگ قرار دیتے ہوئے کہنا ہے کہ تعلیمی ادارے طلباء کی اجارہ داری پر چلنے چاہیئے طلباء ہی جائز حقدار ہیں جو تعلیمی ادارے میں کیا کیوں اور کیسے ہو اس کا فیصلہ کر سکے لیکن مہذب دنیا کے مہذب معیار پاکستان اور بالخصوص بلوچستان میں کسی طور لاگو نہیں ہوتے یہاں طلباء کو ان کے مزید جائز حقوق دینے کی بجائے ان کے معیار تعلیم میں اضافے کی بجائے اور ان کو مزید سہولیات دینے کی بجائے جو رہی سہی سہولت موجود تھی وہ بھی چھیننے کے در پے ہیں-

تنظیم کی جانب سے کہا گیا کہ بولان میڈیکل کالج کے ہاسٹلز کی بندش کی وجہ سے بلوچستان بھر کے طلباء و طالبات متاثر ہو رہے ہیں اور دگرگوں حالات میں در بدر رہنے پر مجبور ہیں اور آج پھر ایک بنیادی حق و ضرورت کیلیے سڑکوں پر دن رات گزارنے پر مجبور ہیں بلوچستان کے حکمران اور میڈیکل کالج کی نام نہاد انتظامیہ مہذب روایات سے تو نابلد ہیں ہی اس کے ساتھ اخلاقی وا انتظامی طور پر بھی زوال افتادہ ہے-