بلوچستان: ینگ ڈاکٹرز کا مطالبات پورے نہ ہونے پر استعفے دینے کا عندیہ

154

ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ دو دن کے اندر اگر ہمارے مطالبات پر حکومت کی جانب سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا تو ینگ ڈاکٹرز اجتماعی طورپر اپنے استعفے جمع کرائیں گے جس کے بعد تمام تر ایمرجنسی سروسز سمیت دیگر سروسز سے ینگ ڈاکٹرز مبرا ہونگے جس کے بعد حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت وقت اور محکمہ صحت پر عائد ہوگی سیکورٹی نہ ہونے کی وجہ سے مزید سروسز بحال نہیں رکھ سکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے صدر ڈاکٹر یاسر اچکزئی، نائب صدر ڈاکٹریاسر بلوچ، جنرل سیکرٹری حنیف خان لونی، ترجمان ڈاکٹر رحیم خان بابر و دیگر ڈاکٹروں نے پی جی ایم آئی حال میں جنرل باڈی اجلاس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ہم دن رات عوام کی خدمت کے لئے سول ہسپتال میں موجود رہتے ہیں ایسے میں اگر ہمیں ہسپتالوں میں تحفظ فراہم نہیں کیا جاتا جو کہ ریاست کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ہر شہری کو تحفظ فراہم کرے ایسے میں ہم ہسپتالوں میں سروسز بحال نہیں رکھ سکتے

ان کا کہنا تھا کہ پچھلے دنوں سے محکمہ صحت ہمارے احتجاج میں شامل ڈاکٹروں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے اگر اقدامات واپس نہیں کیے گئے اور انتقامی کارروائیاں بند نہیں کی گئیں تو آج کے جنرل باڈی کے اجلاس میں موجود دو سو سے زائد ینگ ڈاکٹرز سوموار کے بعد اجتماعی طورپر اپنے استعفے جمع کرائیں گے ہم حکومت کو دو دن کا وقت دیتے ہیں کہ وہ ہمارے بنیادی مسائل اور مطالبات کو حل کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اگر ایسا نہ ہوا تو اس کے بعد ہم جو سروسز دے رہے ہیں ایمرجنسی سمیت تمام سروسز سے مبرا ہونگے جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت وقت اور محکمہ صحت پر عائد ہوگی-

انہوں نے کہا کہ ہر شہری تک صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی حکومت وقت کا فرض اور ہر شہری کا بنیادی حق ہے حالیہ صحت کے شعبے میں مجرمانہ غفلت کے سبب شعبے کو تبائی کے دہانے پر پہنچادیا گیا ہے اس دور جدید میں بھی بلوچستان کے سرکاری ہسپتالوں میں بنیادی سہولیات جن میں خون کے بنیادی تشخیصی ٹیسٹس ایکسرے فلمز، ایمرجنسی ادویات، ایم آر آئی و سی ٹی سکین اور اس کے ساتھ ہی صوبے کے واحد ٹراما اینڈ ایمرجنسی سینٹر میں بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی قابل افسوس ہے محکمے کی نااہلی کا یہ عالم ہے کہ صوبے ہسپتالوں کیلئے ادویات کی مد میں سالانہ فنڈز تاحال ریلیز نہ ہوسکے-

ان کا مزید کہنا تھا کہ بنیادی سہولیات سے محروم ان کنڈرات نما سرکاری ہسپتالوں میں صوبے کے دور دراز علاقوں سے آئے غریب عوام اپنا غم و غصہ 24 گھنٹے ڈیوٹی پر مامور ڈاکٹروں پر نکال دیتے ہیں اور نتیجتا آئے روز ڈاکٹروں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے مگر محکمے کی نااہلی اور ڈاکٹروں کی بدقسمتی کا یہ عالم ہے کہ صوبے میں ہسپتالوں، ڈاکٹرز پیرامیڈیکل اسٹاف کی سیکیورٹی کیلئے بھی تاحال کسی قسم کی کوئی حکمت عملی موجود نہیں ہے-