بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہورہی ہیں – بی این پی رہنماء
بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں مکمل طور پر میڈیا بلیک آؤٹ ہے، نیشنل میڈیا بلوچستان کے معاملات پر اشتہاری کمپنیوں کو فوقیت دے رہا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز پارٹی سیکرٹریٹ میں آئی اے رحمان کی قیادت میں ملاقات کرنے والے انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک ولی کاکڑ و دیگر بھی موجود تھے لشکری رئیسانی نے مزید کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔
انہوں نے کہا سیکورٹی کی مد میں 33ارب روپے خرچ ہونے کے باوجود بلوچستان میں وکلاء، پولیس کیڈیٹس اور درینگڑھ میں ہونے والے حملوں سمیت صوبے میں رونماء ہونے والے دیگر واقعات میں لوگوں کے اجتماعی قتل عام میں ملوث کسی ایک شخص کو گرفتار کرکے عدالتوں کے ذریعے سزا نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ1940ء کی قرار داد جس میں قومیتوں کو ان کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت حاصل ہے۔
بی این پی رہنماء نے کہا اس پر عملدرآمد کرنے کی بجائے قومیتوں کے وجود اور قومی شناخت کو ختم کرنے کیلئے باقاعدہ ایک پالیسی کے تحت کام کیا جارہا ہے، سی پیک منصوبہ بلوچستان کے لوگوں کیلئے قومی خطرہ ہے منصوبے کے تحت باہر سے آنیوالے لوگ ہماری سرزمین پر ہمیں اقلیت میں تبدیل کردینگے قومی خطرے کے آگے پیش بندی کرنے کیلئے بلوچستان نیشنل پارٹی عملی جدوجہد میں مصروف عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگ جمہوریت پسند ہیں ملک میں جمہوریت کی بالادستی کیلئے صوبے کے لوگوں نے ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے یہاں کے لوگوں کو صرف سماجی، تاریخی اور قومی حوالے سے ملک کے دیگر لوگوں سے مختلف ہونے کی سزا دی جارہی ہے جہاں ریاست خود تنازعات اور اپنے دو شہریوں کے نقطہ نظر کے درمیان فریق بنے وہاں ریاست کا مستحکم ہونا ممکن نہیں رہتا۔
انہوں نے کہا بلوچستان کے معاملات کو میڈیا پر نظر انداز کرنے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ میڈیا بھی ایک مخصوص ذہنیت کے حامل لوگوں کے کنٹرول میں ہے، میڈیا پر پاکستان کے 60 فیصد رقبہ پر آباد لوگوں کو ملکی میڈیا میں ایک منرل واٹر کی کمپنی سے بھی کم اہمیت دی جارہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا ٹی وی چینلز پر بیٹھے لوگ جھوٹ بول کر اس خاص مقصد کو آگے لیکر چل رہے ہیں جس مقصد کیلئے ملک میں پالیسیاں بنائی جاتی ہیں غلط پالیسیوں کو مسلسل دہرانے کے باعث ہم بحیثیت قوم سماجی معاشی معاشرتی سیاسی اور قومی زوال کی طرف تیزی سے جارہے ہیں۔