بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اکبر خان بگٹی کی تیرویں برسی پر انہیں زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہدائے تراتانی اور اکبر خان بگٹی کی جدوجہد اور قربانی نے بلوچ قوم بشمول بلوچ نوجوانوں میں ایک نئی روح پھونک کر بلوچ قومی تحریک کو نئی جہت بخشی۔ اکبر خان کی قربانی ہمیشہ بلوچ نوجوانوں کے ہمت اور حوصلوں میں تقویت کا باعث بنی رہے گی۔
تراتانی واقعے میں شہید ہونے والے تمام بلوچ فرزندوں کا مقصد ایک آزاد، انصاف اور برابری پرمشتمل بلوچ سماج کا قیام تھا۔جہاں قبائلی سردار اور عام بلوچ میں کوئی تفاوت نہ ہو بلکہ تمام بلوچ آزادانہ و خوشحال زندگی بسر کرسکیں۔ اس واقعے نے بلوچ قومی تحریک کو ایندھن فراہم کرکے ایک نئے جوش و جذبے کو فروغ دیا جس کے اثرات کو آج ہر بلوچ محسوس کرکے قومی تحریک کے کارواں کا مسافر بن چکا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا بزرگ بلوچ سیاسی رہنماء نے پیراں سالی میں بھوک پیاس اور تمام تکلیفوں کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کرکے خود کو تاریخ میں ہمیشہ کے لئے امر کردیا۔ ایسے ہی قربانیاں سیاسی جدوجہد کے عمل کو ایک نئے راستے پر گامزن کردیتے ہیں اور اکبر خان کی شہادت نے بلوچ سیاسی تاریخ کا دھارہ موڑ کر قبائلیت و سرداریت کے برعکس تحریک کو قومی بنیاد پر منظم کیا۔
بلوچ عوام شہداء کی قربانیوں کو کسی کے ذات، خاندان اور قبائلی حیثیت کو برقرار رکھنے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ بلوچ شہداء کے نام پر بلوچ نیشنل ازم اور تحریک میں فرسودہ قبائلی روایات کو مسلط کرنا شہداء کی جدوجہد اور آزاد سماج کی تشکیل کے مقاصد سے انحراف ہے۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ بلوچ نوجوان شہداء کے فکر و فلسفے پر عمل کرتے ہوئے تحریک میں قبائلیت اور طبقاتی اونچ نیچ کے خلاف علمی و عملی کردار ادا کریں اور بلوچ تحریک کو نظریاتی بنیادوں پر منظم کرنے کے لیے ایسے عناصر و کرداروں کی بیخ کنی کریں۔