طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کے مطابق آج دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں امریکہ اور طالبان کے درمیان 18 سالہ جنگ کا اختتام ہوتا نظر آ رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے سہیل شاہین نے بتایا کہ مذاکرات آج شروع ہوں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اس سے پہلے کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ہم کافی آگے بڑھ چکے ہیں، ہمارے مذاکرات طالبان کے ساتھ جاری ہیں۔
اپنے دورہ پاکستان کے بعد طالبان سے مذاکرات کے لیے دوحہ پہنچنے پر ٹوئٹ کرتے ہوئے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے کہا کہ ہم طالبان کے ساتھ غیر ملکی افواج کے انخلا کا نہیں امن کا معاہدہ چاہتے ہیں، ایسا امن معاہدہ جس سے فوج کا انخلا ممکن ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکا کی موجودگی مشروط ہے اور کوئی بھی انخلا مشروط ہوگا۔