دی بلوچستان نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق عالمی شہرت یافتہ لکھاری، صحافی و انسانی حقوق کی کارکن ارون دھتی رائے نے پاکستان فوج کے متعلق اپنے دیئے گئے ایک متنازعہ بیان پر معافی مانگی ہے۔
ارون دھتی رائے نے اس حوالے سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ مذکورہ متنازعہ ویڈیو کلپ 2011 کی ہے، اور انسان کبھی کبھی انجانے میں بیوقوفانہ باتیں کرلیتا ہے۔
گذشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ارون دھتی رائے کی ایک دہائی پرانی ویڈیو کلب سامنے آئی تھی جس میں انہیں پاکستان فوج کے حوالے سے مثبت تاثرات دیتے ہوئے یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ بھارت اپنے ہی لوگوں کے خلاف کئی سال سے فوج کو بطور ہتھیار استعمال کرتا آ رہا ہے جبکہ پاکستان نے کبھی اپنے لوگوں کیخلاف فوج استعمال نہیں کی۔
مذکورہ ویڈیو کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد عالمی شہرت یافتہ لکھاری کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، بنگلہ دیش سمیت بلوچستان اور دنیا بھر کے صحافیوں، لکھاریوں اور ایکٹوسٹ کی جانب سے سوشل میڈیا پر پاکستانی فوج کی اپنے ہی لوگوں پر مظالم کے حوالے سے تصاویر، ویڈیو اور دیگر مواد شیئر کرکے ارون دھتی رائے کو ٹیگ کیا گیا۔
ارون دھتی رائے نے واضح کیا کہ زندگی کے کسی نہ کسی موقع پر لوگ نادانستہ طور پر “کچھ سوچے سمجھے یا احمقانہ طور‘‘ کچھ کہتے ہیں پھر بھی میں کلپ کی وجہ سے ہونے والی کسی لمحے میں الجھن کے لئے معذرت خواہ ہوں۔
ارون دھتی رائے نے اپنے جاری معذرت نامے میں مزید کہا ہے کہ پاکستانی آرمی بلوچستان میں جو کچھ آج کررہی ہے اور جو نسل کشی انہوں نے بنگلہ دیش میں کیا، اس حوالے سے میں کبھی ابہام کا شکار نہیں رہی اور ہمیشہ ان مظالم کو قلمبند کرتی رہی ہوں۔
واضح رہے ارون دھتی رائے کے متنازعہ بیان کے بعد بلوچ سیاسی جماعتوں اور رہنماوں سمیت مسلح تنظیموں کے رہنماوں نے اس حوالے سے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔