طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 3659 دن مکمل ہوگئے جہاں مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی –
کیمپ آئے سیاسی و سماجی وفد سے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں فوجی آپریشنوں، گمشدگیوں سمیت لاشوں کے ملنے کا جوابدہ پاکستان ہے اسی طرح وہ بلوچ حکومتی نمائندوں سمیت بلوچستان حکومت بھی اس امر کا جوابدہ ہے اور مورخ یہ سب قلم بند کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جاری فوجی آپریشنوں میں کئی بلوچ نوجوان شہید ہوئے اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے ہم پاکستانی حکمرانوں سے بھی اخلاقیات کی امید نہیں رکھتے آج پاکستان بلوچوں کے ساتھ ہر وہ عمل کررہا ہے جو تاریخ میں ہم پڑھتے ہیں آج بلوچ پرامن جہدو جہد عالمی پزیرائی کے جانب گامزن ہے بلوچستان میں خفیہ ایجنسیوں کے بربریت پر داخلی میڈیا کی خاموشی اپنی جگہ مگر اقوام متحدہ و دیگر عالمی طاقتوں کی خاموشی بھی سوالیہ نشان بن چکی ہے –
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ غلام مصطفیٰ ولد کریم بلوچ جو مشکے کا رہائشی ہے اور سرکاری ملازم ہے انہیں پاکستانی فورسز نے جنوری 2016 کو ان کے گھر حب چوکی سے اغواء کرکے لے گئے جس کے باعث غلام مصطفیٰ کے والدہ اور ایک بہن ان کی جدائی میں اس دنیا سے رخصت ہوگئے ہیں دوسرے لوگوں کی طرح مصطفیٰ بھی مشکے میں فوجی آپریشن سے تنگ آکر حب چوکی منتقل ہوگئے تھے –