لواحقین نے حکومتی اداروں سے اپیل کی کہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر عبدالوہاب کو رہا کردیں۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق آٹھ مارچ دو ہزار کو تمپ بالیچہ کراس سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد لاپتہ ہونے والے عبدالوہاب ولد نور محمد کے لواحقین نے حکومتی اداروں ، انسانی حقوق کے تنظیموں سمیت بلوچستان کے سیاسی و سماجی حلقوں سے اپیل کی کہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر عبدالوہاب کی رہائی کے لئے ادا کردار ادا کریں ۔
بلوچستان میں ریاستی اداروں کے ہاتھوں لوگوں کو لاپتہ کرنے کا معاملہ ایک سنگین صورتحال اختیار کرچکا ہے ۔
ایک طرف جہاں گذشتہ دس سال کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کےلئے احتجاجی کیمپ ماما قدیر کی سربراہی میں جاری ہے وہی دوسری جانب بلوچستان سے باہر مختلف بلوچ سیاسی جماعتیں و تنظیموں کی جانب سے بھی لاپتہ افراد کی بازیابی کےلئے مظاہرے و آگاہی مہم چلایا جاتا ہے۔
اسی طرح بلوچستان میں قوم پرست جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے بھی اپنے چھ نکات میں لاپتہ افراد کی بحفاظت بازیابی کو شامل کیا ہے ۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز ایک طرف جہاں بلوچستان کے مختلف علاقوں سے مختلف اوقات میں فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے دس کے قریب افراد بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں وہی دوسری جانب گذشتہ رات مند سورو میں چھاپہ مار کر تلاشی کے بعد ایک نوجوان کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پہ منتقل کر دیا ۔