مائنز الاٹمنٹ میں صحت وسلامتی کے قوانین پر عمل نہیں کیا جارہا ہے – مائنز لیبر فیڈریشن

128
File Photo

پاکستان سنٹرل مائنز لیبر فیڈریشن، یو ایم سی لیبر یونین، پی ڈی ایم سی ایمپلائز یونین سورنج، ایمپلا ئز اینڈ لیبر یونین نیشنل کول کمپنی اور مائنز مالکان نے بیان جاری کرتے ہوئے بلوچستان کے مائنز میں آئے روز حادثات پر دُکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ مائنز انسپکٹریٹ اپنی مفاد کی وجہ سے خاموش تماشاہی بنی ہوئی ہے جبکہ ان کو معلوم ہے کہ ڈی جی مائنز ایریا کی الاٹمنٹ غلط طریقے سے کررہی ہے اور مختلف مالکان کو مائنز الاٹمنٹ اتنی قریب قریب دی گئی ہے کہ اُس میں متبادل راستہ نہیں بن سکتا ہے جس کی وجہ سے صحت وسلامتی (او ایس ایچ) کے قوانین پر عمل درآمد نہیں ہورہا۔

بیان میں کہا گیا ہے چیف انسپکٹر آف مائنز انتہائی نااہل شخص ہے اور ہمیشہ کانفرنس میں کہتا رہتا ہے کہ حادثات کے بعد مردوں کی لاشیں اور زخمیوں کو ریسکیو والے نکالتے ہیں جبکہ یہ جھوٹ پر مبنی ہے اس کی مثال پورے صوبے اور ملک میں نہیں ہے کیونکہ لاشیں اور زخمیوں کو ان کے ساتھی ورکرز اپنی مدد آپ کے تحت نکالتے ہیں جس کی وجہ سے فیڈریشن ہذا ہمیشہ یہ مطالبہ کرتا ہے کہ ریسکیو میں مائنز ورکر کو بھرتی کیا جائے۔

بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ڈی جی مائنز اورچیف انسپکٹرکے خلاف انکوائری کمیٹی بنائی جائے اور ان کو سخت سے سخت سزائیں دی جائیں اور جو حادثہ گزشتہ سال ماہ اگست 2018 میں گیلانی کول کمپنی میں پیش آیا جس میں 18 ورکرز شہید ہوئے، حادثے کی تحقیقات کی جائے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ حادثات میں نہ کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا اور نہ کسی کو سزا دی گئی جس کے باعث حادثات کی روک تھام نہیں ہوسکے گی۔ اس کے علاوہ فیڈریشن کے عہدیداروں نے ایک اپیل کی ہے کہ برائے مہربانی مائنز ورکر کو اپنے مطالبات منانے والے ورکروں کو اغواء نہ کرے کیونکہ یہ انتہائی غریب لاچار، بے بس اور حادثات کا سامنا کررہے ہیں، اغواء کاری کے واقعات کے باعث ورکر خوف وہراس کا شکارہوکر کام چھوڑ دیتے ہیں۔ ہم گزارش کرتے ہیں کہ اغوا شدہ ورکروں کو رہا کیا جائے تاکہ ورکر امن و سکون سے کام کرسکے۔