ظلم و جبر کیخلاف بلوچی زبان کے ادیب ہمیشہ مزاحم رہے ہیں – ڈاکٹر مالک بلوچ

813

نیشنل پارٹی کے سربراہ و سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ ظلم و جبر کیخلاف بلوچی زبان کے شعراء ادیب و دانشور ہمیشہ سے مزاحم رہے ہیں ان کے اشعار گل زمین سے ان کی محبت کی عکاسی کرتے ہیں۔ مادری زبانوں کی ترقی وترویج کیلئے انفرادی اور اجتماعی جدوجہد کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز کوئٹہ پریس کلب میں بلوچی لبزانکی دیوان کوئٹہ کے زیر اہتمام طاہر حکیم بلوچ کی بلوچی زبان کے نامور شاعر واجہ بشیر بیدار کے حوالے سے مرتب کردہ کتاب ”درپشیت تلاھیں بامسار“ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر بلوچی لبزانکی دیوان کوئٹہ کے سربراہ یار جان بادینی، واجہ بشیر بیدار، آغا گل، طاہر حکیم، رکن بلوچستان اسمبلی لالا رشید دشتی، سابق صوبائی وزیر رحمت صالح بلوچ، ممتاز یوسف، پروفیسر اے آر داد، ڈاکٹر رحیم مہر، صادق صبا اور عالم سیف نے بھی تقریب میں شائع شدہ کتاب کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ شاعر معاشرے کا آئینہ ہوتا ہے بشیر بیدار نے ادب کے شعبہ میں نمایاں خدمات سرانجام دیں، ابتداء میں بشیر بیدار اور میرا رشتہ سیاسی رہا 1970ء اور 1980ء کی دہائی میں بی ایس او کا کوئی ایسا دیوان یا مشاعرہ نہیں ہوا جن میں بشیر بیدار شریک نہیں ہوئے ہوں ان کے اشعار سے نوجوانوں میں جوش و جذبہ پیدا ہوتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ عطاء کریم، صدیق آزاد، بشیر بیدار جیسے شاعروں نے اپنی شاعری کے ذریعے علمی اور شعوری جدوجہد کرتے ہوئے ظلم و جبر آگے مزاحمت کرتے رہے، اور ان کی شاعری ان کی گل زمین سے محبت کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بشیر بیدار کی شاعری انتہائی ثلیث اور عام فہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لیڈر ڈاکٹر یاسین بلوچ اور ہم جب بھی یکجا ہوتے تھے تو سیاست کیساتھ ساتھ شاعری بھی کیا کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ادب کے شعبہ سے تعلق رکھنے والے شاعر اور دانشورسمیت معاشرے کا ہرفرد انفرادی اور اجتماعی طور پر بلوچی، براہوائی سمیت دیگر مادری زبانوں کی ترقی و ترویج کیلئے عملی جدوجہد کرے۔

اس موقع پر انہوں نے بلوچی زبان میں شاعری کرنے والے شعرا کے اشعار بھی پڑھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلوچی لبزانکی دیوان کوئٹہ کے سربراہ نے بشیر بیدار کے حوالے سے مرتب کردہ کتاب کی تقریب رونمائی میں شرکت پر شعراء، دانشوروں اور محقیقین سمیت دیگر کا شکریہ ادا کیا۔