سماجی ادارے کیسے کامیابی کی جانب گامزن ہوتے ہیں – سنگت نوروز خان

930

سماجی ادارے کیسے کامیابی کی جانب گامزن ہوتے ہیں

تحریر: سنگت نوروز خان

دی بلوچستان پوسٹ

اگر دنیا کی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو ہمیں بے شمار ایسی کامیاب و منظم سماجی ادارے ملتے ہیں جنہوں نے اپنی قوت بازو پر اپنے ادارے کو منظم و مستحکم کیا اور عوام میں رہ کر لوگوں کی ذہن سازی کرتے رہے اور کامیابی و کامرانی کی جانب رواں دواں ہوئے۔

معاشرے میں سماجی ادارے کو وہ حیثیت حاصل ہے جو ایک ماں باپ اپنے بچے کی ولادت سے لیکر بچے کی پرورش اور اٌسے بڑا بناکر لائق اور سمجھدار بناتا ہے، ٹھیک اسی طرح ہر ایک معاشرے میں سماجی ادارے بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔

اگر کسی علاقے میں سماجی ادارے نہ ہوں تو وہ علاقہ ضرور زوال کی جانب جاتا ہے۔ کیونکہ سماجی ادارے ہی علاقے کی پسماندگی کو دور کرتے ہیں اور آپس میں لوگوں کے درمیان اتحاد و اتفاق کو فروغ دیتے ہیں اور علاقے کے تمام مسائل کو جڑ سے حل کرنے کی بھرپور کوشش کرتا ہے۔

داره اور عوام کے درمیان رابطہ
عوام ہی ادارے کا بنیادی جٌز ہے کیونکہ وہ اداره جو عوام کی فلاح وبہبود کےلیے کام کررہا ہے۔ اگر عوام ادارے کے ساتھ جٌڑے نہ ہوں تو وہ اداره کامیابی کی جانب رواں دواں نہیں ہوسکتا، ضروری امر یہ ہے کہ ادارے کے تمام رٌکن عوام کے ساتھ رابطہ ضروری بحال ہو۔ اگر رابطہ صحیح معنوں میں بحال نہیں ہوگا تو بہت سارے مسئلے مسائل۔ پیچدگیاں عوام کے ذہنوں میں موجود ہونگے اور اسے حل کرنے کےلیئے بے حد ضروری ہے کہ عوام کے ساتھ ادارے کی صحیح معنوں میں رابطہ بحال ہو اگر رابطہ نہ ہوگا تو ادارے کے ارکان کِس کی زہن سازی کرینگے اگر رابطہ بحال ہوگا تو ادارے کے ارکان عوام کی صحیح معنوں میں زہن سازی کرسکتے ہیں تو اس سے بہت سارے مسائل ، پیچدگیاں حل ہوتے ہیں۔

* ادارے کے تمام افراد تعلیم یافتہ۔ایماندار مستقل مزاج اور ڈپلومیٹک ہوں۔
ضروری امر اس بات کی ہے کہ ادارے کے تمام افراد تعلیم یافتہ، ایماندار مستقل مزاج، اور ڈپلومیٹک ہونگے تو لازماً تمام مسائل کا جڑ سے خاتمہ ہوگا۔

تعلیم یافتہ سماجی کارکن
کیونکہ اگر تمام افراد تعلیم یافتہ ہونگے تو بہت ساری چیزوں کو غور و فکر کرنے کے بعد فیصلہ کرتے ہیں اور عوام کو صحیح سمت میں لیجانے کی کوشش کرتے ہیں۔

ایماندار اور مستقل مزاج سماجی کارکن
ایمانداری اور مستقل مزاجی دو ایسی چیزیں ہیں کہ عوام کا بھروسہ ادارے کے افراد پر ہو۔ ایمانداری اور مستقل مزاجی انسان کی ذاتی زندگی پر بہت اثرانداز ہوتا ہے اور انسان کو کامیابی و کامرانی کی جانب رواں دواں کرتا ہے غرض کے علاقے میں عوام کو ایک ایسی لیڈرشپ کی ضرورت ہوتی ہے کہ وہ لیڈرشپ اپنے دوستوں کے ہمراہ علاقے کے تمام مسائل کا جڑ سے خاتمہ کریں تب جاکے عوام لیڈرشپ پر بھروسہ اور ادارے کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

ڈپلومیٹک سماجی کارکن
ڈپلومیسی سے مراد یہ ہے کہ فنِ سفارت میں مہارت اور معاملہ فہمی۔ ڈپلومیٹک طریقہ ایک ایسا طریقہ ہے جو کے ڈپلومیٹک رٌکن لوگوں کے درمیان رہ کر تمام مسائل کا حل آسانی سے نکال سکتا ہے کیونکہ ڈپلومیسی سے بہت سارے مسائل حل ہوتے ہیں تمام سماجی ورکروں کو چاہیے کہ بات چیت کے ذریعے لوگوں کے ساتھ تمام مسئلوں کا حل معاملہ فہم ہوکر نکالے اور چیدہ چیدہ مسئلے جو لوگوں کے ذہنوں میں موجود ہوتے ہیں اٌنہیں حل کرنے کی بھرپور کوشش کریں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔