بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے مرکزی رہنما سابق رکن قومی اسمبلی عبدالرؤف مینگل نے کہا ہے کہ بی این پی مینگل نے پاکستان کی سیاست میں ایک ہلچل مچادی ہے کہ بلوچستان کو نظر انداز کرکے پاکستان کی سیاست و حکومت میں استحکام نا ممکن ہے یہ وہ جدو جہد ہے جس کے لئے ہمارے قائدین ایک طویل عرصے سے محنت بلکہ قربانیوں کی ایک تاریخ رقم کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی این پی کی تاریخ جیلوں و شہادتوں سے تعبیر ہے لیکن بلوچستان کا ہر بچہ اس بات کی گواہی دیگا کہ قائد بلوچستان اخترجان مینگل نے ان کے حقوق کی پاسداری کی اور ان کے حقوق پر سودا بازی نہیں کی جبکہ اس طرح کے سودا بازی کے لئے ہمیں ایسی بہت سی پیش کش ہوئی جو کسی سیاسی لیڈر کے لئے پسنددید ہ ہوتی ہے، سردار اخترمینگل ان کے آباؤ اجدا د کی سیاست عوام کی خدمت پر مبنی رہی طمع و لالچ سے کوسوں دور سردار اخترجان مینگل نے اس تاریخ کو پھر دہرایا۔
ان خیالات کا اظہار میر عبد الروف مینگل نے خضدار کے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کاوشوں کی وجہ سے بلوچستان کا سب بڑا مسئلہ لا پتہ افراد کا حل ہورہا ہے اب تک ایسے درجنوں افراد اپنے گھروں کے طرف لوٹ آئے جن کے اہل خانہ کئی سال سے ان کے لئے انتظار میں تھے اور اب ان کے گھروں میں خوشیاں لوٹ آئی ہیں۔
انہوں نے کہا بی این پی کے چھ نکات میں بلوچستان کے مسئلے کا اصل حل موجود ہے اگر ہمارے چھ نکات پر ان کے روح کے ساتھ عمل در آمد کیا جائے تو بلوچستان مسئلہ حل ہوجائیگا اور یہاں کے رہنے والے لوگوں میں کئی سالوں سے پائی جانے والی محرومیوں کا خاتمہ ہوگی بلوچستان جو قدرت کے انعامات سے ایک بڑی انعام ہے یہاں پر پائے جانے سونے چاندی تانبے کے کانوں اور تیل و گیس کے ذخائر سے استفادہ کرنے کے بعد بلوچستان سے محرومیوں و بد ترین غربت کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے لیکن سابقہ حکمرانوں کے غلط پالیسیوں کی وجہ سے یہاں پر بد ترین غربت کے ساتھ ہمیشہ محرومیت کا جذبہ غالب رہا ہے ہمارا اب یہ کہنا ہے کہ اس کے خاتمہ کے لئے ہمارے چھ نکات کو فوری طور پر قبول کیا جائے ورنہ صورت حال میں بہتری ایک امید ہوگی۔