متحدہ عرب امارات میں جبری گمشدگی کے بعد پاکستان کے حوالے کیے جانے والے انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کے ہمشیرہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاپتہ بھائی کو پاکستان کے حوالے کرنا عرب قوم کی بدنیتی کو ظاہر کرتی ہے، میرے بھائی راشد حسین کو پاکستان کے کہنے پر 6 ماہ غائب کرنے کے بعد بغیر کسی ثبوت کے موت کے منہ مین دھکیلنا امارات کے قانون اور انسانی حقوق کے اداروں کے منہ پر تماچہ ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ اگر میرے بھائی راشد حسین کو کچھ بھی نقصان پہنچتا ہے تو اس کا ذمہ دار متحدہ امارات حکومت اور اس کے اختیار دار ہونگے۔
راشد حسین کے ہمشیرہ کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان اس سے قبل ہمارے خاندان کے کئی افراد کے قتل میں ملوث ہے، ہمیں جانی اور مالی نقصان پہنچایا گیا اور ہمیں پاکستان چھوڑ کر دوسرے ممالک کا رخ کرنے پر مجبور کیا گیا لیکن میرے بھائی کو عرب ممالک میں بغیر گناہ اور ثبوت کے چھ ماہ زندانوں میں رکھ کر اب پاکستان کے حوالے کیا گیا ہے جہاں میرے بھائی کے جان کو پہلے سے خطرہ تھا۔
انہوں نے کہا ہم نے کئی بار اقوام متحدہ کو اپنا کیس جمع کرایا اور مختلف ممالک میں اپنے بے گناہ بھائی کے لیے احتجاج کیا جو رکارڈ پر موجود ہے لیکن متحدہ عرب امارات کا راشد حسین کو گرفتار کرنے اور پاکستان حوالگی یہ ظاہر کررہی ہے کہ بلوچوں کے قتل عام میں صرف پاکستان نہیں بلکہ باقی ممالک بھی براہ راست شریک ہورہے ہیں اور انسانی حقوق کے اداروں کو کوئی حیثیت نہیں دی جارہی ہے۔