عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ ملک کی بقاء اور سلامتی کیلئے غیر جانبدارانہ اور شفاف انتخابات کے سوا کوئی آپشن نہیں، اپوزیشن تحریک کٹھ پتلی حکومت کے دھڑن تختہ تک جاری رہے گی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں یوم سیاہ کے بعد اے این پی کے عہدیداروں و کارکنوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
میاں افتخار حسین نے کہا کہ گذشتہ سال25جولائی کو عوامی رائے پر ڈاکہ ڈال کر سیاسی جماعتوں کو دیوار سے لگایا گیااور میانوالی سے ایک سیٹ والے شخص کو پوری قوم پر مسلط کر دیا گیا۔
انہوں نے سابق وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ محترمہ نے جمہوریت کی بالادستی کیلئے جان کا نذرانہ پیش کیا لیکن ان کی جماعت کو سکیڑکر سندھ تک محدود کر دیا گیا، اس کے بعد ملک کی بڑی جماعت مسلم لیگ کو پنجاب میں دیوار سے لگا دیا گیا جبکہ مخصوص مفادات کی خاطر خیبر پختونخوا میں پختون قیادت پر پارلیمنٹ کے دروازے بند کر دیئے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے ملکی بقاء داؤ پر لگا کر لاڈلے کو قوم پر زبردستی مسلط کیا،موجودہ حکومت بیساکھیوں کے سہارے چل رہی ہے اور بیساکھیوں کے بغیر اس کی کوئی حیثیت نہیں، اپوزیشن تحریک حکومت گرا کر دم لے گی، چوروں کی حکومت نے ملک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا ہے، پی ٹی آئی میں سب چور ہیں جنہیں بنی گالہ سے ڈرائی کلین کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کی آصف زرداری سے دشمنی کی بنیادی وجہ اٹھارویں ترمیم ہے، حکومت اور مقتدر قوتیں اٹھارویں ترمیم ختم کرنا چاہتی ہیں۔
میاں افتخار حسین نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیر اعطم کا دورہ امریکہ ناکام رہا اور کسی امریکی عہدیدار نے استقبال کرنا اس لئے گوارا نہیں کیا کیونکہ عمران خان وزیر اعظم ہی نہیں ہے، اصل دورہ آرمی چیف کا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال کے دوران نااہل اور نالائق حکومت نے عوام سے جینے کا حق چھین لیا ہے، مہنگائی کی وجہ سے غریب عوام خود کشیاں کر رہے ہیں لیکن سلیکٹڈ اعظم ملکی مفاد کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مخصوص ایجنڈے پر کام کر رہا ہے۔