یوسف عزیز مگسی بلوچ قوم کے حقیقی رہنما تھے – بی این پی

572

بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام عظیم سیاسی بلوچ قوم پرست رہنماء شہید میر یوسف عزیز مگسی کے 84ویں برسی کی مناسبت سے بی این پی ضلع کوئٹہ کی جانب سے بلوچ کالونی مشرقی بائی پاس مگسی جرگہ ہال میں تعزیتی ریفرنس منعقد کیا گیا۔

ریفرنس کی صدارت عظیم بلوچ سیاسی رہنماء میر یوسف عزیز مگسی کی تصویر سے کرائی گئی جبکہ مہمان خاص پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر غلام نبی مری تھے۔

ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ یوسف عزیز مگسی بلوچ قوم کے سیاسی معاشی اور معاشرتی حقوق کیلئے جدوجہد اور بلوچ سماجی میں فرسودہ قبائلی نظام کے خاتمے سماجی ناانصافیوں کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے بلوچ قومی سیاست اور جدوجہد کو جدید تعلیم اور تربیت کے ذریعے سے جمہوری انداز میں سامراج دشمن اقدامات کے لئے ہمہ وقت جدوجہد میں مصروف عمل تھے۔ انہوں نے اپنی زندگی میں دو عالمی بلوچ کانفرنس منعقد کرائے انہیں بخوبی علم تھا کہ بلوچوں کو سامراجی قوتوں نے اپنے مفادات کے تحت دنیا کے مختلف حصوں میں تقسیم اور ان کی یکجہتی اور اتحاد کو پارا پارا کر کے بلوچ سرزمین کے زرخیز وسائل کو لوٹنا چاہتے ہیں

میر یوسف عزیز مگسی نے اپنی آبائی علاقے میں جدید تعلیم کے حصول کیلئے اپنے ذاتی خرچے سے سکول کا قیام عمل میں لایا اور اپنے ہی علاقے سے انہوں نے تعلیم کے ذریعے جدوجہد اور تبدیلیوں کی جانب اپنے لوگوں کو مرکوز کیا کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ آنے والے دور میں بلوچ عوام صرف جدید تعلیم و تربیت اور اصلاح کے حوالے سے اپنے قومی تشکیل کو پایہ تکمیل تک پہنچانے قومی تشخص کو برقرار رکھ سکتے ہیں

انہوں نے کہا کہ میر یوسف عزیز مگسی کے ادبی، تعلیمی، صحافتی اور معاشی حوالے سے سماج میں پیش کئے گئے خدمات ناقابل فراموش ہیں انہیں کسی بھی صورت میں فراموش نہیں کیا جا سکتا بلوچ نوجوانوں کیلئے ان کی روشن کی گئی چراغ مشعل راہ ہے۔

کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ میر یوسف عزیز مگسی جیسے عظیم سیاسی فلاسفر، دانشور، ادی، شاعر بلوچ قومی سیاست میں آئیڈیل شخصیت ہیں ان کی جدوجہد کا محور و مقصد انگریز سامراج کی بالادستی نیم فرسودہ قبائلی و جاگیردارانہ سسٹم کے خلاف عوام اور لوگوں کو نجات دلانے کیلئے جدوجہد کا مقصد یہی تھا کہ بلوچ قوم ایک سیکولر ترقی پسند، روشن خیال، تعلیم یافتہ معاشرے کی پیداوار ہیں جن کی تاریخ مہر گڑھ اور میر میروانی کی ہزاروں سالوں پر محیط ایک ترقی یافتہ تہذیب کے مالک ہیں اور بلوچ قوم اپنے سرزمین، تہذیب و تمدن، وطن اور سرزمین سے محبت کرنے والے انسان ہیں وہ کسی قسم کی تعصب و تنگ نظری، نفرت پر یقین نہیں رکھتے ہیں وہ صرف اور صرف اپنی شناخت، وجود، بقاء، سلامتی اور وطن کی وسائل پر اپنا اختیار سیاسی و جمہوری انداز میں اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں اور یہ عمل دنیا کے تمام اصولوں کے عین مطابق ہے کہ بلوچ قوم ہزاروں سالوں پر محیط تاریخ، تہذیب، تمدن کی مالک اور باشعور قوم ہے انگریزوں اور ان کے بعد آنے والے حکمرانوں نے بلوچ قوم کو اقتصادی و معاشی اور دفاعی حوالے سے اہمیت کے حامل سرزمین کے مالک ہیں ان کا اتحاد، یکجہتی کو پارا پارا کرنے کیلئے مختلف حصوں میں تقسیم کیا تاکہ ان کے وسائل کو باآسانی اپنے قبضے میں لا کر آمرانہ اور توسیع پسندانہ حکمرانی کو تقویت دی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ بی این پی حقیقی معنوں میں اپنے قومی ہیروز کی عظیم قربانیوں کو قدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے ان کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے جدوجہد میں مصروف عمل ہے میر یوسف عزیز مگسی، عبدالعزیز کرد، محمد حسین عنقا، بابو کریم شورش، محمد امین اور دیگر اکابرین کے فلسفے کو عملی بنیادوں پر آگے بڑھانے کی جدوجہد کی خاطر بلوچوں کو متحد و منظم کرنے کیلئے مصروف عمل ہیں۔