بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم احتجاجی کیمپ 3608 دن مکمل ہوگئے۔ خاران سے سیاسی و سماجی کارکن عاطف بلوچ اور سمیر بلوچ نے ساتھیوں کے ہمراہ کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عالمی میڈیا کے رپورٹوں کے مطابق لاپتہ بلوچوں کی مسخ شدہ لاشوں کے حوالے سے پاکستانی مقتدرہ جوابدہی سے اپنی جان نہیں چھڑا سکتے ہیں اگرچہ پاکستانی مقتدرہ کے تمام ادارے اندرونی اور بیرونی سطح پر بلوچستان میں بڑھتی ہوئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو چھپانے کی خاطر لغو بیان بازی سمیت میڈیا اور دیگر ذرائع کو مضحکہ خیز طور پر استعمال کررہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ فرزندوں کو ریاستی اداروں کے ذریعے اٹھاکر طویل عرصے تک لاپتہ کرنا اور خفیہ عقوبت خانوں میں تشدد کا نشانہ بناکر قتل کرنا تسلیم شدہ بین الاقوامی قوانین کی اصولوں اور انسانی حقوق کے کنویشن کی رو سے نسل کشی اور جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔