دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے علاقے بہاولپور سے بلوچ طالب علم کو جبری طور پر لاپتہ کردیا گیاہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور، پنجاب سے بلوچستان کے علاقے تربت سے تعلق رکھنے والے بلوچ طالب یاسین بشام کو جبری طور لاپتہ کردیا گیا ہے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل بہاولپور نے طالب علم کی گمشدگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہاولپور یونیورسٹی میں بائیو کیمسٹری کے تھرڈ ایئر کے طالب علم یاسین بشام کو دو دن قبل نامعلوم افراد نے یونیورسٹی چوک سے لاپتہ کیا۔
تنظیم کا مزید کہنا ہے کہ یاسین بشام ایک ہی مہینے میں لاپتہ کیا جانے والا بہاولپور یونیورسٹی کا دوسرا طالب علم ہے، ساتھ ہی تنظیم کی جانب سے پنجاب حکومت سمیت حکام بالاء سے گزارش کی گئی ہے کہ ان طلباء کی واپسی کے لیے اقدامات اٹھائے جائے جبکہ طلباء اور اساتذہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ یاسین کے لیے آواز اٹھائیں۔
یاد رہے اس سے قبل اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے تھرڈ ایئر کے طالب علم الطاف نصیر بلوچ کو 15 مئی 2019 کو یونیورسٹی کے گیٹ سے نامعلوم افراد نے لاپتہ کیا تھا جن کے حوالے سے تاحال کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔
علاوہ ازیں ملتان یونیوسٹی کے طالب علم جیئند بلوچ کو ان کے چھوٹے بھائی حسنین بلوچ کے ہمراہ گذشتہ سال 30 نومبر کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ان کے گھر سے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا جو تاحال لاپتہ ہے۔
بلوچستان میں طلباء کی گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کے بعد دیگر صوبوں میں ان واقعات میں گذشتہ کچھ عرصے سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جنہیں سماجی اور طلباء تنظیمیں بلوچ طلباء کے لیے تعلیم کے دروازے بند کرنے کے مترادف سمجھتے ہیں۔
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز اٹھانے والی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں بلوچ افراد ریاستی خفیہ اداروں اور فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگیوں کا شکار ہوئے ہیں جن میں بڑی تعداد بلوچ طلباء کی ہے جبکہ اس فہرست میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔