بجٹ میں عوام کے لئے کوئی ریلیف رکھا نہیں گیا ہے – سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان کے حالات تب بہتر ہونگے جب ان کے وسائل اور حقوق پر یہاں کے عوام کا اختیار ہو بی این پی نے چھ نکاتی ایجنڈے کو حکومت کے سامنے پیش کیا ہے اگر عملدرآمد ہوا تو ساتھ چلیں گے ورنہ سیاست میں ہر کسی کے اپنے اپنے راستے ہیں پیپلز پارٹی کے سامنے چھ نکات رکھے ہیں جس پر سیر حاصل بحث ہوئی تاہم جب تک جمہوری ادارے مضبوط نہیں ہوں گے تب تک مسائل حل نہیں ہوں گے اپوزیشن سے چند دن بعد دوبارہ ملاقات ہوسکتی ہے-
انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات ڈھکے چھپے نہیں ہیں جو مجموعی طور بلوچستان کی ترقی کے حوالے سے ہیں ہم نے 6 نکات حکومت کے سامنے رکھے ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہورہا حالیہ دنوں میں حکومتی وفد سے ملاقات میں حکومتی وفد کے ساتھ دوٹوک الفاظ میں اپنا موقف بیان کیا اور اپوزیشن سے ملاقات میں بھی وہی رویہ اختیار کیا
سربراہ بی این پی مینگل کا کہنا تھا کہ مسئلہ بجٹ میں ووٹ دینا نہیں بلکہ بلوچستان کی حالت زار ہے جو بھی ہمارے مطالبات تسلیم کرینگے ہم ان کا ساتھ دینگے کیونکہ ہم جمہوری لوگ ہیں اور جمہوری اداروں میں رہ کر سیاست کرینگے بلوچستان حکومت میں ایسے کوئی پالیسی وژن موجود نہیں ہے جس سے کوئی توقع کرسکے کہ وہ بلوچستان کے حالات کو تبدیل کرسکتے ہیں جو حکومت ٹوئٹ پر چلتی ہے وہ کبھی بھی عوام کے مسائل حل نہیں کرسکتے عوام کے مسائل حل کرنے والے جماعتیں وہ ہوتی ہیں جو عوام کے درمیان رہ کر ان کے مسائل حل کرے جس حکومت کے پاس خود اختیارات نہ ہو وہ حکومت عوام کیلئے کچھ نہیں کرسکتے-
انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ میں عوام کیلئے کوئی ریلیف نہیں رکھا گیا اور نہ ہی موجودہ صوبائی حکومت عوام کی فلاح وبہبود کیلئے کام کررہی ہے کیونکہ یہ عوام کے منتخب کردہ حکومت نہیں اگر عوام کا منتخب کردہ حکومت ہوتا تو عوام کی فلاح وبہبود کیلئے کام کرتے ٹوئٹ سے چلنے والی حکومت زیادہ دیر تک نہیں چل سکتی۔