وفاقی بجٹ لفظوں کے ہیر پھیر کے سوا کچھ نہیں – بی پی ایل اے

212

بی پی ایل اے کے مرکزی دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں اگلے مالی سال2019-20ء کے وفاقی بجٹ میں ملازمین کے لئے کوئی خصوصی پیکج نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جس تناسب سے حالیہ چند مہینوں کے دوران بلوچستان سمیت ملک بھر میں مہنگائی کی نئی لہر آئی اس کو دیکھتے ہوئے امید کی جارہی تھی کہ ملازمین کی تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ ہوگا لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ بجٹ تقریر نے ملازم طبقے کو شدید مایوسی سے دوچار کیا ہے-

بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن نے وفاقی بجٹ کو الفاظ کا ہیر پھیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اعدادوشمار کے الٹ پھیر میں عوام کو پھنسانے کی کوشش کی جارہی ہے تنخواہ دار طبقہ انتہائی کسمپرسی کی زندگی بسر کررہا ہے حکومت کی جانب سے تنخواہوں میں قلیل اضافہ باعث تشویش ہے بلوچستان حکومت وفاقی حکومت کی غلطی دہرانے کی بجائے ملازمین کی تنخواہوں میں یکساں اور خاطرخواہ اضافہ یقینی بنائے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافہ وقت کی اولین ضرورت تھی جس سے وفاقی حکومت نے چشم پوشی کی اب صوبائی حکومت کو چاہئے کہ وہ وفاقی حکومت کی غلطی کو دہرانے کی بجائے حالات کا جائزہ لے اور ملازمین نمائندہ ایسوسی ایشنز کی مشاورت سے تنخواہوں میں اضافے کو یقینی بنایا جائے۔

بیان میں بلوچستان حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ملازمین کو درپیش معاشی مسائل کے پیش نظر مہنگائی کے تناسب سے تمام ملازمین کی تنخواہوں میں یکساں اور خاطرخواہ اضافے کو یقینی بنائے۔

بی پی ایل اے نے بلوچستان ایجوکیشنل ایمپلائز ایکشن کمیٹی کے چارٹرآف ڈیمانڈ پر فوری عملدرآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مطالبات تسلیم نہیں ہوئے تو طے شدہ شیڈول کے مطابق بلوچستان بھر میں احتجاج مظاہرے جلسے جلوس اور اگر ضرورت پڑی تو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ اور جیل بھرو تحریک سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔