نصیر آباد ڈویژن میں اساتذہ تنظیموں کی جانب سے مطالبات کے حق میں مظاہرے

219

مطالبات سے کسی طور پر بھی دستبردار نہیں ہوں گے۔مختلف اضلاع میں مظاہروں سے مقررین کا خطاب

بلوچستان ایجوکیشنل ایمپلائز ایکشن کمیٹی کا اپنے مطالبات کے حق میں جاری احتجاجی تحریک کے دوسرے مرحلے کے پہلے روز نصیر آباد ڈویژن کے تما م اضلاع میں پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کئے گئے ان مظاہروں میں بی پی ایل اے، سیسا بلوچستان، جی ٹی اے بی، وطن ٹیچرز ایسوسی ایشن،ایپکا اور آل جی ٹی اے بی کے اراکین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں افسروں، کالجوں ا ور سکولوں کے اساتذہ سمیت کلریکل اسٹاف کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مسائل و مشکلات کے دلدل میں دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے جوکہ کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جائے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ اگر مطالبات حل نہ کئے گئے تو محکمہ تعلیم کے تمام ملازمین کا ٹھاٹھے مارتا سمندر سڑکوں پر آنے کے لیے بالکل تیار ہے۔

مظاہرین نے خبردار کیا کہ مطالبات کے حل میں رکاوٹیں کھڑی کر نے کی کوشش کی گئی تو سخت سے سخت احتجاجی راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوں گے جس کی تمام تر ذمہ داری موجودہ حکومت پر عائد ہوگی۔ مقررین نے مطالبہ کیا کہ وفاق،سندھ اور پنجاب کی طرح دوران تعطیلات کنونس الاونس کی کٹوتی ختم کی جائے،بلوچستان میں وفاقی اداروں کے ملازمین و دیگر صوبائی محکموں کی طرز پر ہاوس ریکوزیشن کی ادائیگی اور کالج و سکول اساتذہ کی اپ گریڈیشن ممکن بنائی جائے،،لازمی تعلیمی ایکٹ کے نام پر محکمہ تعلیم پر مسلط کئے جانے والے کالے قانون کو فوراً ختم کیا جائے۔

مقررین نے کہا کہ ایسے قوانین کسی بھی صورت میں قبول نہیں کریں گے۔2006 سے زیر التواء اساتذہ کے 50فیصد پروموشن کوٹہ پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے،کالج اساتذہ کے لیے ہائر ایجوکیشن الاونس منظور کیاجائے،صحت کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے محکمہ تعلیم کے ملازمین کے لیے ہیلتھ انشورنس کارڈ کا اجراء کیا جائے صوبہ بھر کے تعلیمی اداروں میں ضلعی انتظامیہ اور غیر سرکاری اداروں کی بے جا مداخلت بند کی جائے،محکمہ تعلیم میں سینئر پوسٹوں پر جونیئرز کی تعیناتیوں کی روک تھام کی جائے،بلوچستان پیکج اساتذہ کے تین سالہ کنٹریکٹ مدت سے مستقلی ممکن بنائی جائے، محکمہ تعلیم میں منسٹریل اسٹاف کو بروقت پروموشن دی جائے،تعلیمی اداروں میں بنیادی ضروریات و سہولیات کی فراہمی ممکن بنائی جائے،سالانہ بی پی ایل اے ریسرچ فنڈز کی منظوری اور کوئٹہ میں پروفیسرز گیسٹ ہاوس کا قیام عمل میں لایا جائے،محکمہ تعلیم کو بھی سیکریٹریٹ کے ملازمین کے طرز پر پوٹیلٹی الاونس کی ادائیگی ممکن بنائی جائے۔

دریں اثناء سینئر ایجوکیشنل اسٹاف ایسوسی ایشن بلوچستان کے مرکزی میڈیا سیل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ احتجاجی تحریک کے دوسرے مرحلے کے دوسرے روز22 جون 2019 ء بروز ہفتہ سبی ڈویژن میں شامل تمام اضلاع میں پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے ہوں گے۔