بولان میں پاکستانی فوج کا معصوم بلوچ خانہ بدوشوں پر ظالمانہ فوجی آپریشن انتہائی قابل مذمت ہے، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے ادارے پاکستان کے جارحانہ عمل کو روکیں۔
ان خیالات کا اظہار بلوچ آزادی پسند رہنماء ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے بلوچستان کے علاقے بولان میں جاری فوجی آپریشن کے حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر پر کیا۔
ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بولان میں پاکستانی فوج کی ظالمانہ آپریشن میں معصوم بلوچ خانہ بدوشوں اور عام آبادی پر زمینی فوج اور ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ انتہائی قابل مذمت ہے۔ ہم اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچ قوم پر پاکستان کے جارحانہ عمل کو روکیں۔
The brutal military operation by #PakistaniArmy in Bolan by its foot soldiers and helicopters’ shelling on innocent Baloch nomades and on civilian populations is strongly condemnable. We appeal UN and human rights organizations to stop Pakistan’s barbaric actions on Baloch nation
— Dr Allah Nizar (@DrAllahNizar_) June 14, 2019
یاد ہے بلوچستان کے علاقے بولان اور ہرنائی کے مختلف علاقوں میں آج تیسرے روز بھی فوجی آپریشن جاری ہے جبکہ بولان سے ایک عینی شاہد نے دی بلوچستان پوسٹ کو بتایا کہ لاکھی میں تین مقامات پہ پاکستان کے جنگی طیارے نے بمباری کی جس کے بعد وہاں سے آگ کے شعلے بھی نظر آئے ہیں۔
عینی شاہد نے کسی قسم کی جانی نقصان کی تصدیق نہیں کی ہے تاہم گذشتہ دنوں موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق آپریشن کے دوران تین افراد جانبحق ہوچکے ہیں۔
بولان آپریشن کے حوالے سے بلوچ سیاسی اور سماجی حلقوں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماء ماما قدیر نے اس حوالے سے ٹویٹر پر کہا ہے کہ بولان اور آواران میں تیسرے روز بھی فوجی آپریشن جاری ہے، جیٹ طیارے بولان کے پہاڑی علاقوں میں مسلسل بمباری کررہے ہیں۔
بولان وآواران میں آج تیسرےدن بھی فوجی آپریشن جاری ہے۔3جیٹ جنگی جہازبولان کےپہاڑی علاقوں میں مسلسل بمباری کررہے ہیں۔آج مکران میں مندودشت کے پہاڑی علاقوں میں بھی آپریشن شروع کیا گیا ہے۔
دھماکوں کی آوازیں دور سےسنائی دے رہے ہیں۔
بڑے پیمانے پر عام آبادی کے ہلاکت کا خدشہ ہے۔@BBCUrdu https://t.co/UL2TbKl8n4— Mama Qadeer Baloch (@QadeerMama) June 15, 2019
ان کا مزید کہنا ہے کہ آج مکران کے علاقے مند اور دشت کے پہاڑی علاقوں میں بھی آپریشن کا آغاز کیا گیا ہے، دھماکوں کی آواز دور تک سنائی دے رہی ہے، بڑے پیمانے پر عام آبادی کے ہلاکت کا خدشہ ہے۔
دوسری جانب سے پاکستان کے عسکری حکام کی جانب سے مذکورہ علاقوں میں فوجی آپریشن کے حوالے سے تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔