ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی فارس کے مطابق صدر حسن روحانی نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا اگر دوسرا فریق مذاکرات کی میز پر احترام سے بیٹھے اور بین الاقوامی قواعد وضوابط کی پاسداری کرے تو ہم دلیل ومنطق اور مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن اگر وہ بات چیت کے لیے کوئی حکم جاری کرتا ہے تو پھر اس سے کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے۔
ان کے برعکس ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے دو روز پہلے کہا تھا کہ امریکا کے ساتھ ملک کے جوہری اور میزائل پروگرام پر کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔ان سے قبل ایرانی صدر حسن روحانی نے اس بات کا اشارہ دیا تھا کہ اگر امریکا ایران پر عاید پابندیاں ختم کردے تواس کے ساتھ بات چیت ممکن ہے۔
علی خامنہ ای کی ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان کے مطابق انھوں نے کہا ہم یہ پہلے بھی کہہ چکے ہیں،ہم امریکا سے مذاکرات نہیں کریں گے کیونکہ ان مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہوا بلکہ الٹا نقصان ہوا ہے۔انھوں نے مزید کہا ہم انقلاب کی بنیادی اقدار پر کوئی مذاکرات نہیں کریں گے ۔ہم اپنی فوجی صلاحیتوں پر بھی کوئی بات چیت نہیں کریں گے۔
عرب لیگ اور خلیج تعاون کونسل نے جمعہ کو مکہ مکرمہ میں اپنی سربراہ کانفرنسوں کے انعقاد کے بعد جاری کردہ ا علامیے میں ایران پر زور دیا ہے کہ وہ خطے میں اپنے کردار پر نظرثانی کرے۔
عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابو الغیط نے کہا کہ مکہ مکرمہ میں ہنگامی سربراہ اجلاس ایران پر زور دیتا ہے کہ وہ مشرقِ اوسط کے خطے میں اپنے کردار پر نظرثانی کرے ۔