اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی بینک اکاونٹس کے میگا منی لانڈرنگ ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہشمیرہ فریال تالپور کی مستقل ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن کیانی نے آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔
اسلا آباد ہائیکورٹ نے نیب کی آصف زرداری اور فریال تالپور کو گرفتار کرنے کی استدعا منظور کرلی۔
عدالت نے جس وقت ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا اُس وقت آصف زرداری اور فریال تالپور کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھے تاہم اُن کی گرفتاری کے لیے نیب کی ٹیم عدالت کے باہر موجود تھی۔
آصف زرداری 28 مارچ سے آج تک دو ماہ 12 دن کے لیے عبوری ضمانت پر رہے اور ان کی عبوری ضمانت میں پانچ مرتبہ توسیع کی گئی۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 29 اپریل کو آصف زرداری کی درخواست پر ان کے خلاف نیب میں زیر تفتیش تمام کیسز کی تفصیلات طلب کی تھیں جس پر نیب کی جانب سے 14 مئی کو ایک رپورٹ پیش کی گئی۔
نیب نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر جعلی بینک اکاؤنٹس کی انکوائریز کی ہیں اور مجموعی طور پر 26 انکوائریز اور انویسٹی گیشنز جاری ہیں جن میں 5 انکوائریز اور 3 انویسٹی گیشنز میں آصف زرداری کا کردار سامنے آیا ہے۔
ہائیکورٹ کی جانب سے ضمانت مسترد کیے جانے کے بعد نیب کی ٹیم نے آصف زرداری کی گرفتاری کے لیے کارروائی کا آغاز کردیا۔
ذرائع کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی گرفتاری کے لیے سرگرم ہوگئی ہے۔
ذرائع کا کہناہے کہ آصف زرداری کے رکن پارلیمنٹ ہونے کے سبب نیب کو ان کی گرفتاری سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی کو آگاہ کرنا ضروری ہے جس کے لیے نیب کی ٹیم پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئی ہے جہاں ٹیم اسپیکر کو آصف زرداری کے وارنٹ کے بارے میں مطلع کرے گی۔
نیب ذرائع کے مطابق آصف زرداری کی گرفتاری آج ہی عمل میں لائی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا ہےکہ آصف علی زرداری اور فریال تالپور زرداری ہاؤس میں موجود ہیں جہاں زرداری اور بلاول بھٹو کی دیگر قیادت اور قانونی ٹیم کے ساتھ مشاورت جاری ہے اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔