گوادر حملہ شہید جنرل اسلم بلوچ کے فلسفے کا ایک عملی اظہار ہے۔ بی ایل اے

1530

حملے میں بی ایل اے کو بی ایل ایف اور بی آراے(بیبرگ) کیبھرپور کمک حاصل تھی۔ جیئند بلوچ

ہمارے فدائین نے ہوٹل پر قبضہ کرکے درجنوں بیرونی سرمایہ کاروں اور فوجیوں کو ہلاک کرکے اپنا مشن احسن طریقے سے پورا کرلیا۔ ترجمان بی ایل اے

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے نامعلوم مقام سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے آج گوادر میں پرل کونٹینینٹل ہوٹل پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ بی ایل اے کے بانی رہنما شہید جنرل اسلم بلوچ کے اس فلسفے کا عملی اظہار اور تسلسل ہے کہ بلوچستان کی مکمل آزادی تک قابض سے کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اور چین سمیت تمام بیرونی سرمایہ کاروں و ساہوکاروں کو بلوچ وطن کے وسائل و ساحل کی لوٹ مار اور بلوچستان پر اقتصادی قبضے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی اور ان پر اسوقت تک شدید سے شدید تر حملے جاری رہینگے، جب تک وہ قابض پاکستان سے بلوچستان سے متعلق اپنے تمام اقتصادی و عسکری معاہدات ختم نہیں کرتے۔ اس فلسفے کی آبیاری جنرل اسلم بلوچ نے اپنے جوانسال بیٹے شہید فدائی ریحان بلوچ اور اپنے خون سے کیا اور بلوچ وطن کے محافظ فرزندوں کو راہ دِکھائی، جس پر مجید بریگیڈ کی صورت میں بلوچ فدائین عمل پیرا ہیں۔ شہید رئیس بلوچ، شہید ازل بلوچ، شہید رازق نے چینی قونصل خانے پر فدائی حملہ کرکے اس فلسفے کو آگے بڑھایا اور آج ہمارے فدائین شہید حمل فتح بلوچ، شہید اسد بلوچ، شہید منصب بلوچ اور شہید کچکول بلوچ اسی فلسفے کا عملی اظہار کرتے ہوئے راہِ حق میں شہید ہوئے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ آج بی ایل اے مجید بریگیڈ کے فدائیوں نے گوادر میں سخت سیکورٹی حصار کو توڑتے ہوئے پرل کانٹینٹل ہوٹل پر حملہ کرکے قبضہ کرلیا۔ ہمیں اطلاعات موصول ہوئیں تھی کہ اس ہوٹل میں سی پیک و گوادر پورٹ میں سرمایہ کاری کے غرض سے آنے والے درجنوں چینی و دوسرے غیر ملکی سرمایہ کار، انجنیئرز مقیم ہیں۔ کئی گھنٹوں تک جاری اس آپریشن میں بی ایل اے کے فدائیوں نے درجنوں بیرون ملکی سرمایہ کاروں اور فوجی اہلکاروں کو ہلاک کیا اور گھنٹوں تک ہوٹل پر قبضہ جمائے رکھا۔ اس دوران گوادر پورٹ پر بھی راکٹوں سے حملہ کرکے اسے شدید نقصان پہنچایا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بی ایل اے مجید بریگیڈ کے فدائین شہید حمل فتح بلوچ، شہید اسد بلوچ، شہید منصب بلوچ اور شہید کچکول بلوچ نے ہوٹل پر دس گھنٹے سے زائد عرصے تک قبضہ جمائے رکھا۔ اس آپریشن کے دوران یہ جانباز نا صرف پاکستان فوج کا مقابلہ کرتے ہوئے انہیں اندر آنے سے روکے رکھا بلکہ ہر کمرے کی تلاشی لیکر وہاں موجود درجنوں چینی سرمایہ کاروں اور فوجیوں کو ہلاک کیا۔ پاکستانی فوج و میڈیا بدنامی سے بچنے کیلئے حملے میں مارے گئے چینی شہریوں اور فوجیوں کی تعداد حسبِ معمول چھپارہی ہے۔ بلوچ فدائین اپنے مشن کو کامیابی سے مکمل کرنے، اس طویل لڑائی میں گولہ بارود اور گولیاں ختم ہونے کے بعد دشمن کے ہاتھوں شہید ہونے کے بجائے آخری گولی سے شہادت کا مرتبہ اپنے ہاتھوں سے خود چنا۔

جیئند بلوچ نے مزید کہا کہ آج کے حملے میں ہمیں بلوچستان لبریشن فرنٹ اور بلوچ ریپبلکن آرمی(بیبرگ بلوچ) کی بھرپور کمک حاصل تھی۔ یہ حملہ جہاں قابض پاکستان اور بیرونی سرمایہ کاروں کیلئے ایک وارننگ تھی کہ بلوچ سرمچار انہیں کہیں بھی اور کبھی بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں تو دوسری طرف یہ بلوچ اتحاد و یکجہتی کا ایک عملی اظہار بھی تھا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ہم پہلے بھی چین سمیت باقی بیرونی سرمایہ کاروں کو متنبہہ کرچکے ہیں اور ایک بار پھر تبیہہ کرتے ہیں کہ بلوچ لبریشن آرمی بلوچستان پر ہونے والے کسی اقتصادی یا فوجی معاہدے کو تسلیم نہیں کرے گا اور کسی بھی قوت کو یہ ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ بلوچ وسائل کو لوٹیں اور بلوچ ساحل کو اپنے عسکری مفادات کیلئے استعمال کریں۔ لہٰذا بیرونی سرمایہ کار خاص طور پر چین بلوچستان سے متعلق قابض پاکستان سے کیئے گئے اپنے تمام معاہدات کو توڑ کر بلوچستان سے نکل جائے۔ اس صورت میں بی ایل اے چینی مفادات و شہریوں پر حملے روک کر انہیں بلوچستان سے بحفاظت نکلنے کا راستہ دیگا۔ آج کا حملہ اس بات کا اظہار تھا کہ قابض پاکستان کی طرف سے مہیا ہر قسم کے سیکورٹی حصار کو توڑ کر بلوچ سرمچار ان پر حملہ کرسکتے ہیں۔ بی ایل اے مجید بریگیڈ کے فدائین اس سے بھی شدید حملے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ہمارے جانباز حملہ کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ اگر آج کے حملے کے بعد بھی چین و دوسرے سرمایہ کار بلوچستان چھوڑ کر واپس نہیں جاتے تو اگلا حملہ اس سے بھی کئی گنا زیادہ شدید ہوگا۔

آخر میں ترجمان جیئند بلوچ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ قابض پاکستانی فوج، اسکے بنائے گئے لوکل ملیشاء و ڈیتھ اسکواڈوں اور چین جیسے استحصالی قوتوں کے خلاف حملے بلوچستان کی مکمل آزادی و خودمختاری تک جاری رہینگی۔