بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3606 دن مکمل ہوگئے۔ نوشکی سے سیاسی و سماجی کارکن عطا محمد بلوچ، بلوچستان بار کونسل کے جلیلہ حیدر ایڈوکیٹ و ممبران نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بظاہر اقوام متحدہ ایک ادارہ ہے لیکن آج اکیسویں صدی میں سرمایہ داروں کی مضبوطی اور سپر پاور کی دوڑ میں پِس چکا ہے، لگتا یوں ہے کہ یہ عالمی ادارہ بلوچ قوم کے لاپتہ افراد اور مسخ شدہ لاشوں اور بلوچوں کی نسل کشی پر خاموشی کا طویل روزہ رکھے ہوئے ہیں جو یقیناً عالمی قوتوں کی پالیسیاں ہیں مگر بلوچ لواحقین کو اداروں کو وقتاً فوقتاً جھنجھوڑنا ہوگا، بھروسہ اپنے قوت بازو پر رکھنا ہوگا اور آپسی اتحاد ہی ہمیں ایک حصول تک پہنچا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا پاکستانی فورسز کا بلوچ سول آبادیوں پر آپریشن، فرزندوں کا اغوا اور مسخ شدہ لاشوں کے پھینکنے کا تسلسل برقرار ہے۔ رواں مہینے میں فورسز نے یکے بعد کئی حملے کرکے درجنوں فرزندوں کو خواتین سمیت اغوا کرکے لے گئے جبکہ خواتین و بچوں کو حراساں کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔