کوئٹہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3582 دن مکمل ہوگئے، پی ٹی ایم رہنما سمیت مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی –
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقعے پر کہا کہ مسخ شدہ لاشوں کے تحقیق کے حکم نامے کے علاوہ ایک رخ یہ بھی قرار دیا جارہا ہے کہ یہ سب ماضی کے ڈھونگ ہیں کم از کم بلوچ قوم اسے مضحکہ خیز اور سنگین مذاق سمجھ رہی ہے۔ لاپتہ افراد کے لواحقین اور قوم پرست حلقے سمجھتے ہیں جو قاتل ہیں وہی مصنف بیٹھے ہیں اور ابھی تحقیق کا آغاز نہیں ہوا یہ نتیجہ نکال لیا گیا کہ پاکستانی فوج خفیہ ادارے بلوچ نوجوانوں کو لاپتہ کرنے اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنے میں ملوث نہیں لہٰذا تحقیقات سچائی کو سامنے لانے لئے انہیں دبانے یا جھٹلانے کے لئے واضع ثبوت سابقہ سیکٹری بلوچستان کا بیان ہے جہاں موصوف سیکورٹی فورسز کو بری الزام ٹھہرا رہے ہیں-
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ ایسا نہیں کہ جو کیمشن ہیں تحقیقاتی ادارے ہیں وہ حقیقت سے خائف ہیں بس سچائی کو ناکامی سے چھپانے کی ایک کوشش کی جارہی ہے لیکن تمام اس سے واقف ہیں کہ بلوچستان میں سیکورٹی فورسز لوگوں کو گھروں سے اٹھاکر، بسوں سے اتار کر عقوبت خانوں میں قید بند کے اذیت دینے کے بعد قتل کرکے لاشیں ویرانیوں میں پھینک رہے ہیں