جامعہ کراچی کی طالبات کو مبینہ طور پر جنسی ہراساں کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے، طالبات نے شعبہ ابلاغ عامہ کے اسسٹنٹ پروفیسر اور معاون اُستاد پر غیر اخلاقی واٹس ایپ پیغامات بھیجنے کا الزام لگاتے ہوئے وائس چانسلر اور متعلقہ حکام کو ثبوت کے ساتھ تحریری شکایت جمع کرادی۔
الزامات کی زد میں آنے والے اساتذہ نے مؤقف دینے سے انکار کردیا جبکہ جامعہ کراچی کی انضباطی اور ہراسمنٹ کمیٹی کا اجلاس جمعے کو طلب کرلیا گیا۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق جامعہ کراچی کے شعبہ ابلاغ عامہ میں زیر تعلیم بعض طالبات نے سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں بلاوجہ اپنے کمرے میں طلب کیا جاتا ہے، جائیں تو کمرہ بند کرلیا جاتا ہے، ناجائز تعلقات پر مجبور کیا جاتا ہے اور نہ ماننے پر فیل کردیا جاتا ہے۔
طالبات نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ اگر بلانے پر نہ جائیں تو واٹس ایپ پر غیراخلاقی اور نامناسب پیغامات بھیجے جاتے ہیں۔
طالبات کا کہنا ہے کہ اب وہ کلاس میں جانے سے کترانے لگی ہیں، تعلیم کا حصول بے عزتی کا سودا بن گیا ہے۔
طالبات نے ریگولر اسسٹنٹ پروفیسر اور ایک کوآپریٹو ٹیچر پر صرف الزامات نہیں لگائے بلکہ تمام ثبوتوں کے ساتھ اپنی تحریری شکایت وائس چانسلر اور طلبہ کے معاملات کی نگرانی کرنے والے مشیر ڈاکٹر عاصم کو جمع کرادی ہے۔
میڈیا سے بات چیت میں ڈاکٹر عاصم نے طالبات کی تحریری شکایت موصول ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ نہایت حساس معاملہ ہے اور اس کی جانچ کیلئے انضباطی کمیٹی اور ہراسمنٹ کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو طلب کرلیا گیا ہے۔
مقامی میڈیا نے الزامات کی زد میں آنے والے اساتذہ سے بھی رابطہ کیا لیکن وہ مؤقف دینے سے انکار کرتے رہے۔ ان کا اصرار تھا کہ پہلے اُن طالبات کا نام بتائیں جنہوں نے شکایت کی ہے، جب تک طالبات کا نام نہیں بتائیں گے، تب تک مؤقف دینے کا فائدہ نہیں۔