پرامن آئینی جدوجہد جاری رکھیں گے- منظور پشتین

177
پشتون تحفظ موومنٹ اور پاکستانی فوج کے درمیان کشیدگی تاحال برقرار ہے ۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز پاکستان آرمی کی جانب سے پشتون تحفظ موومنٹ کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ اور تین افراد کے پاکستان آرمی کے ہاتھوں ہلاکت اور متعدد کے زخمی ہونے کے بعد پاکستان آرمی نے موقف اختیار کرتے ہوئے الزام لگایا کہ رکن قومی اسمبلی علی وزیر و محسن داوڑ کی سربراہی میں مسلح افراد نے آرمی کی چوکی پر فائرنگ کی ۔
پاکستانی فوج کے مطابق پی ٹی ایم اراکین، محسن داوڑ اور علی وزیر کی زیر قیادت ایک گروہ نے گزشتہ روز شمالی وزیرستان کی ایک چوکی پر حملہ کیا۔ اس میں پانچ سپاہی زخمی ہوئے جبکہ  فوج کی جوابی کارروائی میں تین افراد ہلاک ہوئے۔

تاہم  پشتون تحفظ موومنٹ نے پاکستان  فوج کے الزامات کو مسترد کردیا ۔

 

اسی حوالے سے محسن داوڑ نے عالمی نشریاتی ادارے سے  گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پشتون تحفظ مومنٹ کی جانب سے فائرنگ نہیں کی گئی۔

دوسری جانب پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین نے فیس بک لائیو کے دوران کہا ہے،  یہ ڈی جی آئی ایس پی آر کے سابقہ بیان اب وقت ختم ہو گیا ہے کی کڑی ہے۔ ہم اس بزدلانہ حملے کی مذمت کرتے ہیں اور پر امن آئینی جدو جہد جاری رکھیں گے۔

 دریں اثناء ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے،مقامی لوگوں کی تکالیف جنہیں پی ٹی ایم ایک برس سے زائد عرصہ سے پرامن طریقے سے اجاگرکررہی ہے، کو دورکرنے کے لیے سنجیدہ کوشش کی ضرورت ہے۔ ایچ آرسی پی کے خیال میں یہ واقعہ پی ٹی ایم کے حامیوں اورسکیورٹی اداروں کے درمیان پہلے سے موجود تناؤمیں اورزیادہ شدت پیدا کرے گا اورقبائلی اضلاع کے عوام اورریاست کے مابین مستقل خلیج کا سبب بنے گا۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیشن تشکیل دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔