گذشتہ سال 26 دسمبر کو متحدہ عرب امارات سے جبری طور پر لاپتہ کیئے گئے بلوچ نوجوان راشد حسین کی والدہ نے ایک پیغام میں اماراتی حکام سے اپیل کی ہے کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ان کے بیٹے کو رہا کیا جائے ۔
راشد حسین بلوچ کی والدہ نے ریڈیو زرمبش سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رمضان کے بابرکت مہینے میں جو بخشش اور گناہوں سے معافی کا مہینہ ہے، میں متحدہ عرب امارات کے حکومت سے دردمندانہ اپیل کرتی ہوں کہ میرے لخت جگر کو بازیاب کیا جائے۔ اگر اس نے آپ کے ملک کے قانون کی خلاف ورزی کی ہےیا اس سے کوئی گناہ سرزد ہوئی ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے۔ آپ کے ملک میں قانون اور عدالت ہے، اپنے قانون اور عدالت کا بول بالا رکھنے کے لیے راشد کو اپنی عدالت میں پیش کریں۔ یوں غیر قانونی طریقے سے اسے قید میں نہ رکھا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: غیر محفوظ بلوچ سیاسی کارکنان – دی بلوچستان پوسٹ رپورٹ
ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچ قوم ویسے ہی بہت غم اور تکلیف میں ہے اور راشد حسین کی گمشدگی نے ہماری پریشانیوں میں مزید اضافہ کیا ہے۔گذشتہ پانچ مہینوں سے پورا خاندان اذیت میں مبتلا ہے۔ ہم درخواست کرتے ہیں کہ اگر راشد حسین نے کوئی جرم کیا ہے تو اسے عدالت میں پیش کرکے اپنے وکیل اور خاندان سے ملاقات کی اجازت دے کر ہمیں مزید اذیت سے چھٹکارہ دلایا جائے۔
یاد رہے متحدہ عرب امارات میں مقیم بلوچ طالب علم راشد حسین کو 26 دسمبر 2018 کو اس وقت متحدہ عرب امارات کے خفیہ ادارے نے گرفتار کیا جب وہ اپنے کزن کے ہمراہ گاڑی میں جارہے تھے، دو گاڑیوں میں سوار خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے تعاقب کے بعد شارجہ کے قریب انہیں روک کر راشد بلوچ کو اتار کر اپنے ساتھ لے گئے اور اپنی شناخت خفیہ ادارے کے اہلکار کے طور پر کی تھی۔
راشد بلوچ کے کزن کے مطابق راشد بلوچ ابو ظہبی کے خفیہ ادارے کے تحویل میں ہے اور وہ راشد بلوچ کو غیر قانونی طریقے سے پاکستان کے حوالے کرنا چاہتے ہیں جہاں ان کی جان کو پہلے سے خطرہ ہے۔
راشد حسین کی بازیابی کے حوالے ایمنسٹی انٹرنیشنل اپیلیں جاری کرچکی ہے جن میں متحدہ عرب امارات کے حکومت سے اپیل کی گئی ہے کہ راشد حسین کو منظر عام پر لایا جائے اور اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہے تو ملکی قوانین کے تحت عدالت میں پیش کرکے اس پر مقدمہ چلایا جائے۔
اس کے علاوہ راشد بلوچ کے گمشدگی کے خلاف سوشل میڈیا پر ہانگ کانگ کے انسانسی حقوق کی ادارے کے جانب سے ایک پٹیشن بھی دائر کی گئی ہے جس پر ہزاروں افراد نے دستخط کیئے ہیں جس کے بعد یہ پٹیشن یونائیٹڈ نیشن کے مرکزی دفتر کو ارسال کردی گئی ہے۔