پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ملک کو بچانے اورچلانے کا واحد راستہ جمہوریت ہے جب تک پارلیمنٹ کو سپریم نہیں بنایاجاتا اس وقت تک ملک ترقی نہیں کرسکتا لیڈر ایجاد نہیں ہوتے ہر ادارہ اپنے حدود میں رہ کر کام کرے تو مسائل پیدا نہیں ہونگے۔
آئین کی پاسداری سب پر ہونی چاہیے جب تک تمام ادارے اپنے حدود میں کا م نہیں کرینگے تو مسائل کبھی بھی حل نہیں ہونگے اب بھی وقت ہے کہ ہوش کا ناخن لیا جائے اور ملک کو صحیح معنوں میں چلانے کیلئے جمہوری راستہ اختیار کیا جائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر حقیقی معنوں میں پاکستان کو چلانا چاہتے ہیں تو پاکستان کو چلانے اور بچانے کا واحد راستہ جمہوریت ہے جب ملک میں حقیقی معنوں میں جمہوریت کو مضبوط کیا جائے تو پھر دیکھتے ہیں کہ ملک کیسا نہیں چلے گا اور جمہوریت کے بغیر جو بھی کوشش اور جدوجہد کی جائے گی وہ سب کے سب ناکام رہے گا اور جمہوریت کے بغیر ملک نہیں چل سکتا۔
ملک میں تمام اقوام اپنے اپنے سرزمین پر آباد ہیں اور جب تمام قوموں کو اپنے وسائل پر اختیار دیا جائے تو مستقبل میں کوئی مشکل نہیں رہے گا دنیا جہاں میں ملک کی حالات خراب ہوئے اور پھر بربادی کے بعد جن ممالک نے جمہوری راستے کا انتخاب کیا وہ آج دنیا کے بہترین ممالک میں شمار ہوتے ہیں۔
ہمارے ہاں بد قسمتی سے جمہوری اداروں کو مضبوط کرنے کی کوشش نہیں کی گئی جس کی وجہ سے یہاں صورتحال دن بدن گھمبیر ہوتی جارہی ہے ۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین کی پاسداری ہر ایک پر لازم ہے چاہیے وہ وردی پوش ہو ملا ہو،فقیر ہو،پیر ہو یا سیاستدان ہو جب تک آئین کے دائرے میں رہ کر کوئی ادارہ کام نہیں کرے گا تو پھر وہاں پر مشکلات پیدا ہوجاتی ہے ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ لیڈر ایجاد کرنا چاہتے ہیں لیڈر ایجاد نہیں ہوتے بلکہ پیدا ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی منتخب پارلیمنٹ طاقت سر چشمہ ہوگی اور پاکستان کی تمام داخلہ وخارجہ پالیساں قومی اسمبلی سے پاس ہونی چاہیے تب دیکھتا ہوں کہ ملکی حالات کیسے ٹھیک نہیں ہوسکتے دنیا جہاں میں غلطیاں ہوتی ہیں مگر وہ غلطیوں سے سبق سیکھتے ہیں بد قسمتی سے ہم غلطیوں سے سبق سیکھنے کے بجائے غلطیاں پر غلطیاں کرتے ہیں افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات وقت کی ضرورت ہے ماضی میں جو کچھ کیا۔
اس پر ہمیں توبہ کرنی ہوگی پاکستان کا سب سے بہترا سٹریجیٹک پارٹنر افغانستان ہے افغانستان میں 30سال سے گڑ بڑ ہورہی ہے سویت یونین کے بعد مداخلت کی گئی جس کی وجہ سے آج بھی کہیں حالات بہتر نہیں ہے پاکستان افغانستان میں کردار ادا کرے تو 60فیصد مسائل حل ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک خطے میں امن قائم نہیں ہوگا اس وقت تک سی پیک سمیت کوئی بھی منصوبہ کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوگا امن کی اشد ضرورت ہے اور خطے میں امن ترقی اور خوشحالی کیلئے ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے کی ضرورت ہے ہمسایہ تبدیل نہیں ہوتے ہمسایہ کے ساتھ برے تعلقات رکھنے کے بجائے اچھے تعلقات ہوجائے تو سب امن سے رہ سکتے ہیں۔