بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے 31 مئی کو یوسف عزیز مگسی کے برسی کے موقع پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ یوسف عزیز مگسی بلوچ قومی تحریک میں جدید نیشنل ازم کے بانی ہیں۔ یوسف عزیز مگسی صف اوّل کے وہ شخصیت ہے جنہوں نے بلوچ سماج اور قومی تحریک میں ادارہ جاتی سوچ کی بنیاد رکھی، انہوں نے سب سے پہلے 1920 میں ایک ادارے کی شکل میں بلوچوں کو متحد کرنے کیلئے عبدالعزیز کرد کے ساتھ مل کر “ینگ بلوچ” کے نام سے ایک تنظیم کی بنیاد رکھی جو آگے ارتقاء پزیر ہو کر “انجمن اتحاد بلوچاں” کی صورت اختیار کر گئی جس میں یوسف عزیز مگسی نے اپنا بھر پور مؤثر اور متحرک سیاسی کردار ادا کیا جبکہ قلات اسٹیٹ نیشنل پارٹی اس عظیم سوچ کی ترقی یافتہ شکل تھی۔
یوسف عزیز مگسی نے قلمی جدوجہد کو بھی جاری رکھتے ہوئے “البلوچ، ترجمان بلوچ، اتحاد بلوچاں، بلوچستان جدید، زمین دار، انقلاب جیسے اخبارات کی سرپرستی کی بلکہ ان میں قلمی تعاون بھی کیا۔
اس نے برطانوی سامراج سے قلمی جنگ و جدوجہد کے ساتھ ساتھ ریاست قلات پر قابض حکمران خصوصا شاہ سر شمس کے خلاف، جاگیرداری و سرداری نظام کے خلاف مزاحمت و بغاوت میں نظریاتی و عملی طور پر بہت مؤثر کردار ادا کیا اور اس کے ساتھ ہی بلوچوں میں قومی شعور پیدا کرنے کی کوشش کی ۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ یوسف عزیز مگسی نے اپنے عزم، جدوجہد، استقامت اور عمل و کردار سے تاریخ پر ایسے انمٹ نقوش چھوڑ کر گیا جو رہتی دنیا تک یاد رکھے جائیں گے لہٰذا بلوچ نوجوانوں کو خصوصاً بلوچ طالب علموں کو چاہیے کہ وہ بھی یوسفی فکر و فلسفے کو اپنا کر بلوچ قومی تشخص اور قومی بقاء کیلئے اپنی جدوجہد کو مزید تیز کریں ۔