وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ حکومتوں کا کام صرف چند سڑکیں اور عمارتیں بنانا یا چند لوگوں کو روزگار فراہم کرنانہیں ہوتا بلکہ حکومتیں قانون سازی کے ذریعے معاشی نظام کی بہتری اور ترقی کے بنیادی ڈھا نچہ کی تعمیر کرتی ہیں۔
ہمیں ہر شعبہ زندگی کے امور کی بہتری کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے،اب تک ہم نے جس شعبہ کے امور کا جائزہ لیا ہے قانون سازی کا فقدان نظر آیا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم مئی کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ جو بھی حکومت میں آتا ہے وہ سوچتا ہے کہ آئندہ انتخابات میں کیسے جیتنا ہے لیکن نظام کی تبدیلی اور بنیادی ڈھانچہ کی بہتری کی جانب ہماری توجہ کم رہی ہے، صوبے کے مسائل کے حل اور مالی بحران پر قابو پانے کے لیے ہمیں اپنے وسائل اور آمدنی میں اضافہ کرنا ہوگا، مالی بحران سے سرکاری ملازمین زیادہ متاثر ہونگے، لہذا انہیں اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری آمدنی صرف 15ارب روپے ہے جبکہ ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ 350 ارب روپے کا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ رواں مالی سال کا حقیقی ترقیاتی بجٹ صرف 35سے 40 ارب روپے ہے، یہ 82 ارب روپے ہر گز نہیں، جو صرف ایک ذہنی اختراع ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے مالی وسائل میں اضافہ نہیں ہوگا تو ترقیاتی اور غیر ترقیاتی اخراجات پورے نہیں ہونگے، یا تو ہمیں آمدنی بڑھانی ہے یا اخراجات کو کم کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ محکمہ خوراک کی جانب سے ماضی میں گندم کی خرید کے لیے بینکوں سے لیے گئے قرضوں پر ہمیں 90 کروڑ روپے سود دینا پڑتا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے وسائل عوام کے ہیں اور حکومت امانت کا ذریعہ ہے یہ وسائل عوام پر صحیح معنوں میں خرچ ہونگے تو فائدہ پہنچے گا، فنڈز کا صحیح استعمال نہ ہونے سے عوام براہ راست متاثر ہوتے ہیں نا تو انہیں زندگی کی بنیادی سہولیات ملتی ہیں اور نا ہی روزگار میسر آتا ہے اور بے روزگاری میں اضافہ سے امن و امان کی صورت حال اور معاشرے پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بہتر مالی نظم و نسق کی ضرورت ہے جس کے ذریعے ہم اپنی آمدنی کو 30 سے 35 ارب روپے تک لے جا سکتے ہیں، مالی وسائل ہونگے تو ہسپتال اور سکول بھی بنیں گے اور روزگار کے مواقعوں میں بھی اضافہ ہوگا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت کرنے کا طریقہ کار بہتر کرنا آسان کام نہیں لیکن اسے ہم نے ہی ٹھیک کرنا ہے، باہر سے کوئی نہیں آئے گا، ہم اپنی کوتاہیوں کی ذمہ داری کسی اور پر نہیں ڈال سکتے،ماضی میں یا تو ترقیاتی فنڈز منصوبوں پر لگائے ہی نہیں گئے اور اگر فنڈز لگے بھی تو ان کا فائدہ عوام تک نہیں پہنچ سکا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے تمام شعبوں میں بہتری کی بہت زیادہ گنجائش موجود ہے صرف ترجیحات ٹھیک ہونی چاہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آنے والے دور میں سی پیک اور دیگر منصوبوں میں روزگار، قابلیت اور صلاحیت کی بنیاد ملے گا جس کے لیے سکل ڈویلپمنٹ کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت مزدوروں اور محنت کشوں کے مسائل کے حل اور ان کی فلاح و بہبود کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات پر یقین رکھتی ہے موجودہ حکومت اس بات سے بخوبی آگاہ ہے کے مزدوروں اور محنت کشوں کو سہولیات اور تحفظ فراہم کر کے معاشی،اقتصادی اور صنعتی ترقی کے عمل کو تیز کیا جا سکتا ہے، کیونکہ مزدور اور محنت کش ملک کی معاشی ترقی میں بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت محکمہ محنت و افرادی قوت کے امور کی بہتری کے لیے موثر قانون سازی کر رہی ہے اور ایسے قوانین بنائے جا رہے ہیں جو مزدوروں اور محنت کشوں کے مفادات کا تحفظ کریں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے صوبے میں زراعت، مائنز،صنعت اور ماہی گیری کے شعبوں میں ترقی اور بہتری کی گنجائش موجود ہے ہم پی ایس ڈی پی میں ایسے تمام شعبوں کو بھی ترجیح دے رہے ہیں جو پچھلے ادوار میں یکسر نظر انداز کر دئیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں انفرادی ترجیحات پر مبنی منصوبے بھی پی ایس ڈی پی کا حصہ بنائے گئے چند ایک اضلاع میں بہت زیادہ فنڈز کا استعمال کیا گیا جبکہ زیادہ تر اضلاع یکسر نظر انداز کر دیے گئے اور جو فنڈز لگائے بھی گئے وہ مفید ثابت نہیں ہوئے حکومت وفاقی اور صوبائی پی ایس ڈی پی کو پورے صوبے میں لے جا رہی ہے،ہماری کوشش ہے کہ ہر ضلع میں کام کیا جائے جس کے خاطر خواہ نتائج حاصل ہو ں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ماہی گیری، کان کنی، زراعت، افرادی قوت کے شعبوں میں مزید بہتری لائی جا رہی ہے تاکہ یہ شعبہ بھی صوبے کی معیشت میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکیں۔
بلوچستان میں کان کنی کے شعبے میں محنت کشوں اور مزدوروں کی ایک کثیر تعداد موجود ہے جن کے لئے یقینا ایک مؤثر قانون سازی کی ضرورت ہے تاکہ ان کے مسائل باآسانی حل ہوں اس کے ساتھ ساتھ صنعت کے شعبے سے وابستہ مزدوروں اور محنت کشوں کے مفادات، تحفظ کو بھی حکومت یقینی بنائے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بہتر مالی نظم و نسق پر بھی یقین رکھتی ہے جس سے بڑھتی ہوئی بے روزگاری پر قابو پایا جا سکے، جس سے یقینا امن وامان کی صورت حال میں بھی بہتری آئے گی، ہم تعلیم کے شعبے کو بھی مزید بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں اور تحقیق جیسے شعبہ میں بھی ایک منظم اور با عمل کام ہوگا حکومت یقینا مالی ترقی کی افادیت سے آگاہ ہے اس میں محنت کشوں اور مزدوروں کا کردار بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے۔
تقریب سے آئی ایل او کی کنٹری ڈائریکٹر انگرڈ کرسٹینسن (Ingrid Christensen) اور محنت کشوں کی تنظیموں کے عہدیداروں نے بھی خطاب کیا اور مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لیے تجاویز پیش کیں۔ تقریب میں سیکرٹری محنت و افرادی قوت سیکرٹری مائنز اور سیکرٹری صنعت بھی موجود تھے، بعد ازاں وزیراعلیٰ نے محکمہ محنت و افرادی قوت کے افسران اور اہلکاروں میں شاندار کارکردگی پر شیلڈ تقسیم کیں۔