پی ٹی ایم نے جتنی آزادی لینی تھی وہ لے لی- پاکستان آرمی کی دھمکی

411

 پاکستان  فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے  کہا کہ جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں، پلوامہ واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے مسلسل جھوٹ بولا گیا اس کے باوجود ہم نے لفظی اشتعال انگیزی کا بھی جواب نہیں دیا، بھارت کہہ رہا ہے کہ پاکستان کا رویہ تبدیل کرنا ہے، جس رویے میں تبدیلی بھارت چاہتا ہے وہ نہیں ہوسکتا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ 26 فروری کو بھارت نے فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور ہم نے جواب بھی دیا، اس واقعے کو 2 ماہ ہوگئے لیکن بھارت کی جانب سے ان گنت جھوٹ بولے گئے، ہم نے ان کی لفظی اشتعال انگیزی کا بھی جواب نہیں دیا، جھوٹ کو سچ کرنے کیلیے بار بار جھوٹ بولا جاتا ہے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پلوامہ میں واقعہ ہوا اور یہ پولیس کے خلاف پہلا واقعہ نہیں تھا، اس جیسے واقعات پہلے بھی ہوتے رہے، ہم نے بھارت سے کہا کہ اگر کوئی ثبوت ہیں تو پیش کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ 28 فروری کو بھارت میزائل فائر کرنے کی تیار کر رہا تھا، بھارت اپنے میڈیا کو بتائے ہم نے کیا جواب دیا، اس رات ایل او سی پر کیا ہوا، ہماری فائر پلاٹون نے اُن کی گن پوزیشن کو کیسے نشانہ بنایا، کتنی گن پوزیشن شفٹ کرنا پڑیں، کتنے فوجی مارے گئے، یہ باتیں بھارت میڈیا کو بتائے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت میں الیکشن چل رہے ہیں اس میں بہت باتیں ہوتی ہیں، بھارت کہتا ہے ہم نے دیوالی پر ایٹم چلانے کے لیے نہیں رکھا، جب ملکی دفاع کی بات ہو تو ہم ہر قسم کی صلاحیت استعمال کرسکتے ہیں، اگر دل ہے تو بھارت اپنی صلاحیت آزما لے لیکن پہلے نوشہرہ کی اسٹرائیک کا تجربہ یاد رکھے۔

ترجمان نے کہا کہ خطے میں انٹرنیشنل پراکسی چل رہی ہیں اس کے نتیجے میں 79 کے بعد جہاد کی ترویج شروع ہوئی، ایران میں انقلاب آیا اس کا ہمارے معاشرے پر اثر ہوا، مدارس میں اضافہ ہوا، جہاد کی ترویج زیادہ ہوئی، افغانستان کی جنگ کو جائز قرار دے کر اس وقت کے لحاظ سے فیصلے کیے گئے، نائن الیون کے بعد جب صورتحال تبدیل ہوئی تو ہمارے خطے میں معاشی جنگ شروع ہوئی، چین امریکا سب کے اپنے مفادات ہیں، بین الاقوامی قوتوں نے اپنے مفادات کے لحاظ سے پاکستان کو پالیسی بنانے پر مجبور کرنا چاہا۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ نائن الیون سے لے کر آج تک پاکستان نے کائنیٹک آپریشن کیے، دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کیں، القاعدہ، داعش، ٹی ٹی پی وغیرہ جس کا بھی نام لیں، ہم نے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کائنیٹک آپریشن کیا۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) جن لوگوں کے مسائل کو بنیاد بنا کر کام کر رہی ہے اس کا وقت ختم ہوگیا، آپ فوج سے کس بدلے کی بات کر رہے ہیں، جن لوگوں کو آپ ورغلا رہے ہیں، ان کے دکھوں کا احساس ہے ورنہ آپ لوگوں کو ڈیل کرنا مشکل کام نہیں ہے۔

ترجمان  نے کہا کہ آرمی چیف کی ہدایت ہے کہ ان سے بات چیت کی جائے، ہر کام قانون کے تحت ہوگا، آپ نے جتنی آزادی لینی تھی وہ لے لی، آپ نے مسنگ پرسنز کی لسٹ دے دی ہے، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) جو افغانستان میں بیٹھی ہے اس کی لسٹ ہمیں دے دیں، پھر ہم ڈھونڈیں گے کہ مسنگ پرسنز کہاں گئے۔

میجر جنرل آصف غفور نے سوال اٹھایا کہ پی ٹی ایم کا بلوچ علیحدگی پسندوں سے کیا تعلق ہے، لر اور بر سے آپ کا کیا تعلق ہے، ٹی ٹی پی آپ کے حق میں کیوں بیان دیتی ہے اور ٹی ٹی پی اور آپ کا بیانیہ ایک ہی کیوں بنتا ہے؟۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ایس پی طاہر داوڑ افغانستان میں شہید ہوئے، حکومت پاکستان افغان حکومت سے بات چیت کر رہی ہے تو آپ کس حیثیت میں اُن سے (افغان حکومت) بات کررہے تھے کہ لاش حکومتی نمائندوں کو نہ دی جائ، آپ نے کس حیثیت میں کہا کہ قبیلے کو میت دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم سے کوئی اعلان جنگ نہیں، حکومت ان سے بات کرنا چاہتی ہے لیکن وہ بھاگ بھاگ کر امریکا، افغانستان اور بلوچستان چلے جاتے ہیں، مسائل فاٹا میں ہیں تو انہیں چاہیے کہ وہاں کیمپ لگائیں اور بولیں حکومت اور فوج آئے پھر دیکھیں کون نہیں جاتا، ہم وہاں جاتے ہیں کام کرتے ہیں لیکن یہ کہیں اور گھوم رہے ہیں۔