رواں ماہ 11 اپریل سے بھارت میں ایوان زیریں یعنی لوک سبھا کے 17 ویں انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔
اس بار ووٹوں کے لیے 7 مرحلوں میں پولنگ ہوگی اور آخری بار پولنگ آئندہ ماہ 19 مئی کو ہوگی اور 23 مئی کو ووٹوں کی گنتی کی جائے گی۔
بھارت میں اس بار 90 کروڑ سے زائد ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے اور 10 لاکھ سے زائد پولنگ اسٹیشنز بنائیں جائیں گے۔
ان پولنگ اسٹیشنز میں سے چند پولنگ اسٹیشنز ایسی بھی ہیں جہاں پر رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 150 یا اس سے بھی کم ہے۔
لیکن اس سے زیادہ حیرانی کی بات یہ ہے کہ بھارت میں ایک ایسا پولنگ اسٹیشن بھی ہے جہاں پر کئی سالوں سے صرف ایک ہی رجسٹرڈ ووٹر ہیں۔
بھارتی ریاست گجرات کے ’گیر‘ نامی جنگلات میں ایک ایسا پولنگ اسٹیشن بھی بنایا جاتا ہے جہاں پر صرف ایک ہی ووٹر رجسٹرڈ ہے۔
ویب سائٹ ’منی کنٹرول‘ کے مطابق گجرات کے ضلع جونا گڑھ اور سومناتھ کے درمیان واقع ’گیر‘ جنگلات جنہیں ’گیر نیشنل پارک‘ سے بھی جانا جاتا ہے، میں ایک ایسا پولنگ اسٹیشن بھی بنایا جاتا ہے جہاں صرف ایک ہی بزرگ ووٹر رجسٹرڈ ہے۔
اس پولنگ اسٹیشن میں رجسٹرڈ ووٹر کی عمر 60 برس ہوچکی ہے اور یہ اسی جنگلات میں واقع ’شیوا مندر‘ میں رہتا ہے اور وہیں اپنی عبادات کرتا ہے۔
اس پولنگ اسٹیشن پر رجسٹرڈ ووٹر کا نام ’گرو بھارت داس درشن داس‘ ہے جو گیر جنگلات میں موجود مندر میں پجاری کے فرائض بھی سر انجام دیتا ہے۔
الیکشن کمیشن آف انڈیا کے مطابق اگر بھارت داس کے لیے خصوصی پولنگ اسٹیشن نہیں بنایا جاتا تو وہ کم سے کم 200 کلو میٹر کا سفر طے کرکے پولنگ اسٹیشن پہنچتے۔
اب بھارتی الیکشن کمیشن کا 6 افراد پر عملہ 35 کلو میٹر پر پھیلے جنگلات کا مشکل گزار سفر کرکے بھارت داس کی رہائش کے قریب پہنچتا ہے اور انہیں اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔
بھارت داس زیادہ تر میڈیا اور لوگوں سے دور رہتے ہیں تاہم اپنے پولنگ اسٹیشن میں اکلوتے ووٹر ہونے کی وجہ سے وہ ہمیشہ عالمی و مقامی میڈیا کی نظر میں آجاتے ہیں۔
کچھ ہفتے قبل ہی انہوں نے مقامی نشریاتی ادارے ’ریپبلکن‘ سے بات کرتے ہوئے نریندر مودی کو کچھ مشورے دیے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کا ووٹ لینے کے لیے الیکشن کمیشن کا 6 رکنی عملہ ان کے ہاں پہنچتا ہے اور اسی طریقے سے ہی ان کا ووٹ کاسٹ کیا جاتا ہے جس طرح دیگر پولنگ اسٹیشنز میں کیا جاتا ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو مشورہ دیا کہ اگر کوئی شخص انتخابات کے دوران اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کرتا تو اس کا راشن کارڈ منسوخ کردیا جائے۔
دوسری جانب ویب سائٹ ’دی سٹیزن‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ بھارت داس کے بعد اب ایک اور پولنگ اسٹیشن پر واحد ووٹر کے رجسٹرڈ ہونے کا معاملہ بھی سامنے آیا ہے۔
ویب سائٹ کے مطابق ریاست ارونا چل پردیش کی ایک پولنگ اسٹیشن پر بھی اب ایک ہی رجسٹرڈ ووٹر رہ گیا ہے، تاہم ابھی یہ تصدیق نہیں ہوسکی کہ اس پولنگ اسٹیشن پر اسی ووٹر کا ووٹ کاسٹ کیا جائے گا یا اسے کسی قریبی پولنگ اسٹیشن لے جایا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق ارونا چل پردیش میں مجموعی طور پر 2200 سے زائد پولنگ اسٹیشنز ہیں، جن میں ایک اسٹیشن پر سب سے زیادہ ووٹرز کی تعداد 1304 ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ارونا چل پردیش کے ضلع انجا کے ایک گاؤں میں محض 2 ووٹر کے لیے ریاستی اسمبلی کا پولنگ اسٹیشن تھا، تاہم اب اس پولنگ اسٹیشن کے رجسٹرڈ مرد ووٹر کی موت کے بعد وہاں ایک خاتون ووٹر رہ گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ پولنگ اسٹیشن ریاستی اسمبلی کے انتخابات کے لیے ہے اور اس بار وہاں ریاستی انتخابات بھی ہوں گے۔
ابھی یہ واضح نہیں ہو پایا کہ اب یہی خاتون اسی پولنگ اسٹیشن پر ووٹ کاسٹ کریں گی یا اسے ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے کسی دوسرے پولنگ اسٹیشن لے جایا جائے گا۔
اگر اسی خاتون کا اپنی پرانی پولنگ اسٹیشن پر ووٹ لیا گیا تو وہ بھارت کی پہلی خاتون بن جائیں گی جن کےلیے پولنگ اسٹیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔