کوئٹہ: وزیر داخلہ بلوچستان ضیا اللہ لانگو نے بتایا ہے کہ صوبے میں سیکیورٹی کے لیے صوبائی حکومت ہر ماہ فرنٹیئر کور (ایف سی) کو 9 کروڑ 10 لاکھ روپے ادا کرتی ہے۔
بلوچستان اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ایف سی کو کوئٹہ زیارت، مستونگ، اسپلنگی روڈ مستونگ، کچھی، سبی، نصیرآباد، قلعہ عبداللہ، قلات، خضدار، آواران، لورا لئی، برکھان، زیارت، کیچ، گوادر، پشین، پنجگور اور ضلع چاغی میں امن و عامہ کی بگڑتی صورتحال کے پیشِ نظر 2004 میں تعینات کیا گیا تھا۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ایف سی کی 71 پلاٹون اور ایک ونگ صوبے میں امن و امان کی حالت برقرار رکھنے پر مامور ہے۔
اسمبلی اجلاس میں متفقہ طور پر ہزار گنجی دھماکے خلاف مذمتی قرار داد بھی منظور کی گئی جس میں 22 افراد اپنی زندگیوں سے محروم کردیے گئے تھے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) سے تعلق رکھنے والے رکنِ اسمبلی قادر نائل کی جانب سے پیش کردہ قرارداد پر بات کرتے ہوئے میر اختر حسین لانگو کا کہنا تھا کہ ’ہمیں انتہا پسندی اور دہشت گردی کی عفریت کے خلاف ڈٹ کر کھڑے رہنا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس واقعے کی تحقیقات کے لیے علیحدہ سے انکوائری کمیشن تشکیل دینا نہایت ضروری ہے۔
اس موقع پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکنِ اسمبلی نصراللہ زیرے کا کہنا تھا کہ سازش کے تحت دہشت گردی کی کارروائیوں کو صوبے کے پشتون علاقوں کی طرف منتقل کردیا گیا ہے۔
اس سے قبل اراکین اسمبلی یار محمد ریاض، ثنا بلوچ، زینت شاہوانی، نصراللہ زیرے، میر ظہور بلیدی، سید فضل آغا، بشریٰ رند، شکیلہ نوید ڈیہور، میر سلیم کھوسہ، نواز خان، ملک نصیر شاہوانی اور اختر لانگو نے صوبے میں سیلاب کی صورتحال پر اظہارِ خیال کیا۔