افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے تجویز دی ہے کہ ایک قومی مذاکراتی ٹیم تشکیل دی جائے جو امن عمل کے لیے طالبان اور افغان حکومت کو مذاکرات کی میز پر لانے میں مدد دے۔
اُنھوں نے کہا کہ افغان حکومت کو یہ کام آئندہ اتوار تک کر دینا چاہیے۔
سابق افغان صدر نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو وائس آف امریکہ کی افغان سروس کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران کیا۔
انٹرویو کے دوران افغان امن عمل سے متعلق سوال پر کرزئی کا کہنا تھا کہ امریکہ کے نمائندۂ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد اور افغان سیاست دانوں کی ملاقاتوں کے نتائج سامنے آنے چاہیئں۔ ان کے بقول مذاکرات لامحدود عرصے تک جاری نہیں رہ سکتے۔
سابق صدر نے کہا کہ امن عمل کی کامیابی کے لیے نااتفاقیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیے کوششیں تیز کی جائیں۔
حامد کرزئی نے افغانستان میں عام انتخابات کے لیے عبوری حکومت تشکیل دینے کی بھی سخت مخالفت کی اور پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کے اس بارے میں بیان کو افغانستان کے داخلی امور میں مداخلت قرار دیا۔
کرزئی نے واضح کیا کہ افغانستان کے عام انتخابات میں وہ کسی بھی امیدوار کی حمایت نہیں کریں گے۔
پاکستان میں سرگرم ‘پشتون تحفظ موومنٹ’ (پی ٹی ایم) کے بارے میں ایک سوال پرحامد کرزئی نے کہا کہ یہ ایک حقیقی تحریک ہے جس کی حمایت کی جانی چاہیے۔
طالبان کے ساتھ جاری لڑائی کے سوال پر سابق صدر نے کہا کہ اسے فوری طور پر بند ہونا چاہیے اور ان کے بقول “امریکہ کو یہ لڑائی کہیں اور لڑنی چاہیے۔”